Chinese Father Finds Missing Daughter After 24-Year Search

چینی باپ نے 24 سال کی تلاش کے بعد آخرکار گمشدہ بیٹی کو پا لیا

چین میں وانگ منجنگ نامی شخص کی بیٹی 24 سال پہلے گم ہو گئی تھی۔گرچہ ہر گزرتے سال کے ساتھ اس کے ملنے کے چانسز کم ہوتے گئے لیکن اس نے بیٹی کے ملنے کی امید نہ چھوڑی۔ دو دہائیوں سے زائد عرصہ کی تھکا دینے والی تلاش تقریباً ناکام ہونے لگی تھی کہ وانگ کو ہزاروں میل دور ملک کے دوسرے حصے میں بیٹی کی موجودگی کی مصدقہ خبر مل گئی۔
8 جنوری 1994 کو وانگ اور اس کی بیوی سیچوان  صوبے کے علاقے چینگڈو میں اپنے فروٹ اسٹال پر گاہکوں کو نمٹانے میں مصروف تھے جبکہ ان کی 4 سالہ بیٹی  قائی فینگ قریب ہی کھیل رہی تھی۔
ایک لمحے کے لیے اُن کی توجہ بیٹی سے ہٹی  ہی تھی کہ  قائی فینگ گم ہو گئی۔جب انہیں پتہ چلا تو وہ اس کا نام پکارتے ہوئے اردگرد لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھتے رہے۔ سارا دن تلاش کے بعد رات ایک بجے گھر پہنچے تو رونے کے سوا انہیں اور کوئی کام نہ تھا۔ اگلے دن پولیس اسٹیشن میں بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے کے بعد بچوں کی ویلفیئر آرگنائزیشنز میں اس امید پر ڈھونڈنا شروع کیا کہ شاید انہیں گمشدہ بچی کی کوئی اطلاع موصول ہوئی ہو۔
وہ  مقامی اخبارات میں اشتہارات دیتے اور گمشدہ افراد کی معلومات  باقاعدگی سے چیک کرتے رہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی بیٹی کے ملنے کے مواقع کم ہوتے گئے۔
اسی دوران وانگ اور اس کی بیوی کی ایک اور بیٹی پیدا ہوئی لیکن انہوں نے اپنی گمشدہ بچی کی تلاش جاری رکھی۔اس کی کوئی تصویر ان کے پاس نہ تھی لہٰذا وانگ نے دوسری بچی کی تصویر لوگوں کو دکھا کر اس کے بارے میں پوچھنا شروع کردیا کیونکہ دوسری بچی اپنی بڑی بہن سے ہی مشابہ تھی۔
2015 میں وانگ نے ٹیکسی ڈرائیور بننے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ بڑے پیمانے پر اپنی بیٹی کو تلاش کرسکے۔ چین کی سب سے بڑی کار سروس کمپنی کے ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہوئے اسے  کمپنی کی  طرف سے  اجازت مل گئی کہ وہ اپنی نامکمل تلاش کو جاری رکھ سکتا ہے۔اس نے ٹیکسی کی کھڑکی پر اپنی بیٹی کی تلاش اور معلومات ملنے پر رابطہ کرنے کا نوٹس لگا دیا اور ساتھ ہی اس سے مشابہت رکھنے والی چھوٹی بیٹی کی تصویر لگا دی۔
وہ ہر گزرتے شخص کے ہاتھ میں کارڈ پکڑا دیتا کہ قائی فینگ کے بارے میں معلومات ملیں تو اس سے رابطہ کیا جائے۔ وانگ کا اندازہ ہے کہ گذشتہ ڈھائی سالوں میں ڈرائیونگ کے دوران اس نے تقریباً 17 ہزار مسافروں سے اپنی بیٹی کے بارے میں دریافت کیا ہوگا۔
پچھلے سال وانگ کے کسی مسافر نے سوشل میڈیا پر اس کی دل شکستہ کہانی شیئر کی جو بہت زیادہ وائرل ہوئی۔
یہاں تک کہ قومی اخبارات اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں سے اسے انٹرویو کے لیے بلایا گیا۔ وانگ نے اپنی گمشدہ بچی کو پانا اپنی سب سے بڑی خواہش قرار دیاکہ کسی دن اس کی بیٹی اس کی ٹیکسی میں آ بیٹھے اور اسے "ڈیڈ" کہہ کر چلا اٹھے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ بیٹی کے ملنے پر وہ اس سے کیا کہے گا تو اس نے نم آنکھوں سے بتایا٬ "مجھے افسوس ہے۔ ڈیڈ نے ایک باپ کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا۔
"
وانگ کی دکھی کہانی اور طویل تلاش نے لاکھوں چینیوں کے دلوں پر اثر کیا۔سی سی ٹی وی کی میزبان نی پنگ نے اس سلسلے میں بہت کوششیں کیں یہاں تک کہ  اپنی ایک اندازہً 32 ہزار ڈالر مالیت کی ایک پینٹنگ  فروخت کر کے اس کی رقم وانگ کی بیٹی تلاش کرنے والے کو دینے کا اعلان کیا۔نیز اپنے پروگرام   "waiting for me" کے ذریعے وانگ کی آواز زیادہ لوگوں تک پہنچائی۔
پولیس کے لیے کام کرنے والے ایک مصور نے وانگ کی مدد کرنے کے لیے اس کی بیٹی کا تصوراتی خاکہ تیار کیا کہ اب وہ کیسی نظر آتی ہوگی۔ ہزاروں مرتبہ اس خاکے کو آن لائن شیئر کیا گیا۔ اس طرح پہلے الیکٹرانک میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کے بھرپور تعاون سے وانگ اپنی بیٹی کو پانے میں آخرکار کامیاب ہو ہی گیا۔
چینگڈو سے ہزاروں کلومیٹر دور چین کے صوبے جیلن میں کینگ ینگ نامی خاتون مذکورہ خاکے سے اپنی حددرجہ مشابہت دیکھ کر حیران رہ گئی۔
اس سال کے آغاز پر اس نے وانگ سے رابطہ قائم کیا۔ تاہم وانگ نے اس سے اپنی بیٹی کی یادیں شیئر کرنے کے باوجود زیادہ توقعات وابستہ نہیں کیں۔ یہاں تک کہ یکم اپریل 2018 کو اسے پولیس کی طرف سے کینگ ینگ سے اپنا ڈی این اے میچ کرجانے کی خبر ملی۔ یہ وہ خبر تھی جسے سننے کے لیے وہ 24 سال سے تڑپ رہا تھا۔کینگ ینگ ہی اس کی گمشدہ بیٹی قائی فینگ تھی۔ اس طرح 24 برس بعد ایک خاندان دوبارہ سے مل گیا۔ کینگ ینگ کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس کی پرورش جس ٹاؤن میں ہوئی تھی وہ اس کے حقیقی والدین سے صرف 20 کلو میٹر دور تھا۔ تاہم یہ تفصیلات جاننا باقی ہیں کہ اپنے خاندان سے بچھڑ کر وہ وہاں کیسے پہنچ گئی تھی۔

تاریخ اشاعت : بدھ 4 اپریل 2018

Share On Whatsapp