بھارت جلد ہی سوشل میڈیا کے لیے متنازعہ قوانین بنا سکتا ہے
بھارتی حکومت جلد ہی سوشل میڈیاپر صارفین کی شناخت حاصل کرنے کے لیے متنازعہ قوانین لا سکتی ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی وزارت الیکٹرونکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اس ماہ کے آخر میں یہ قوانین نافذ کر سکتی ہے۔اس حوالے سے ایک مسودہ پہلے بھی پیش کیا جا چکا ہے۔ وزارت اس مسودے میں کوئی بڑی تبدیلی کیے بغیر ہی اسے لاگو کرےگی۔ان قوانین کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹِک ٹاک 72 گھنٹوں میں کسی بھی پوسٹ کے پوسٹ کرنے والے صارف کی لوکیشن بنانے کی پابندہونگی۔اس کے لیے حکومت کو کسی وارنٹ یا عدالتی حکم کی ضرورت نہیں ہوگی۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 24 گھنٹوں میں پوسٹ کرنے والے صارف کا اکاؤنٹ بند کرنے اور پوسٹ کیا ہوا مواد حذف کرنےکے بھی پابند ہونگے۔ان قوانین کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کو حکومتی تحقیقات میں معاونت کے لیے اپنا ریکارڈ کم از کم 180 دن تک محفوظ رکھنا ہوگا۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھارت میں اپنا دفتر بھی بنانا ہوگا اور حکومت سے بات چیت کے لیے ایک آٖفیسر بھی تعینات کرنا ہوگا۔بلوم برگ کے مطابق حکام اس مسودے کے متن کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان قوانین کے لاگو ہونے کے بعد کیا بھارتی حکومت بیرون ملک رہنے والے صارفین کی شناخت بھی معلوم کر پائے گی یا نہیں۔ پرائیویسی کے حامی افراد کا کہنا ہے کہ ان قوانین کے لاگو ہونے کا مطلب ہے کہ کمپنیاں اپنی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو ختم کرکے صارفین کی جاسوسی کریں گی۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان قوانین کے لاگو ہونے کے بعد کیا بھارتی حکومت بیرون ملک رہنے والے صارفین کی شناخت بھی معلوم کر پائے گی یا نہیں۔ پرائیویسی کے حامی افراد کا کہنا ہے کہ ان قوانین کے لاگو ہونے کا مطلب ہے کہ کمپنیاں اپنی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو ختم کرکے صارفین کی جاسوسی کریں گی۔
تاریخ اشاعت : منگل 18 فروری 2020