فیس بک نے اپنے ملازمین کی شناخت کے لیے بنائی گئی فیشل ریکگنیشن ایپ ختم کر دی
بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2015ء اور 2016ء کے درمیان فیس بک نے ایک انٹرنل موبائل فون ایپلی کیشن بنائی تھی۔ یہ ایپلی کیشن فیشل ریکگنیشن سے کمپنی کے ملازمین اور اُن کے دوستوں کو شناخت کر سکتی تھی۔ اس ایپ سے کام لینے کے لیے فون کے کیمرے کو کسی بھی شخص کے چہرے کی طرف کرنا ہوتا تھا، جس کے بعد یہ اس شخص کا نام اور پروفائل فوٹو ظاہر کر دیتی۔یہ ایپلی کیشن کمپنی کے ایسے ملازمین کے لیے فائدہ مند تھی جو کسی پارٹی میں کسی کولیگ سے ملے لیکن اس کا نام بھول گئے۔ بزنس انسائیڈر کا کہنا ہے کہ اس ایپ سے ملازمین کمپنی میں کسی بھی دوسرے ملازم کو شناخت کر سکتے تھے۔ تاہم فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ درست نہیں ہے۔ سی نیٹ کو دئیے گئے ایک بیان میں کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ایپلی کیشن صرف ایسے افراد کو شناخت کرتی تھی، جنہوں نے فیس ریکگنیشن فیچر کو فعال کیا ہوا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ایپلی کیشن نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں جاننے کے لیے بنائی گئی تھی۔ فیس بک نے اس ایپلی کیشن کو ختم کر دیا تھا، اسی وجہ سے کسی نے اس ایپ کے بارے میں نہیں سنا۔
حالیہ دنوں میں فیس بک پرائیویسی پر بہت زیادہ زور دے رہا ہے۔ اس کی وجہ پچھلے سال سامنے آنے والا اینالیٹیکا سکینڈل ہے۔ آج کل بھی فیس بک کو ایک قانونی مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمپنی نے الینوائے بائیومیٹرک انفارمیشن پرائیویسی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صارفین کی اجازت کے بغیر فیشل ریکگنیشن ڈیٹا جمع کیا ہے۔
تاریخ اشاعت : اتوار 24 نومبر 2019