فیس بک کی تیکنیکی غلطی کے باعث اجنبی لوگ میسنجر کڈزمیں بچوں سے چیٹ کے قابل ہو گئے
فیس بک نے دسمبر 2017 میں میسنجر کڈز ایپلی کیشن کو متعارف کرایا تھا۔ اس ایپلی کیشن میں بچے محفوظ طریقے سے والدین اور والدین کی طرف سے منتخب کردہ رابطوں سے چیٹ کر سکتے ہیں۔ تاہم ایک تیکنیکی خرابی ، جسے اب درست کر دیا گیا ہے، کے باعث اجنبی افراد بھی بچوں سے گروپس میں چیٹ کر سکتے تھے۔امریکی سینیٹرز نے اس حوالے سے فیس بک کو خط لکھا تو فیس بک نے وضاحت میں بتایا کہ انہوں نے خرابی سامنے آنے کے اگلے ہی دن اسے درست کر دیا تھا۔
فیس بک کے 27 اگست 2019 کے سینیٹر ایڈورڈ جے مرکے اور رچرڈ بلومنتھال کو لکھے گئے خط میں فیس بک نے کہا کہ اس طرح کی تیکنیکی خرابی کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کر دئیے گئے ہیں۔یہ خرابی اکتوبر 2018 میں سامنے آئی تھی اس سے بچوں کی پرائیویسی کو 10 ماہ تک متاثر رہی۔
ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ خرابی 12 جون 2019 کو دریافت کی تھی، جسے اگلے دن درست کر دیا گیا تھا۔ فیس بک نے والدین کو 15 جولائی تک اس حوالے سے کچھ نہیں بتایاتھا۔
عام لوگوں کے سامنے یہ خرابی پچھلے ماہ آئی تھی، جس کے بعد فیس بک سے اس درست کی ہوئی خرابی پر والدین سے معافی مانگے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا۔ اس خرابی سے بچے گروپس میں ایسے لوگوں سے چیٹ کر سکتے تھے، جنہیں اُن کے والدین نے اپروو نہیں کیا ہوا تھا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ چلڈرنز آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ (سی او پی پی اے) کے تحت بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھتے ہیں۔ اس قانون کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیاں یا ایپس 12 سال تک کی عمر کے بچوں کی والدین کی مرضی کے بغیر اُن کا ڈیٹا حاصل نہیں کر سکتیں۔
فیس بک کے 27 اگست 2019 کے سینیٹر ایڈورڈ جے مرکے اور رچرڈ بلومنتھال کو لکھے گئے خط میں فیس بک نے کہا کہ اس طرح کی تیکنیکی خرابی کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کر دئیے گئے ہیں۔یہ خرابی اکتوبر 2018 میں سامنے آئی تھی اس سے بچوں کی پرائیویسی کو 10 ماہ تک متاثر رہی۔
ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ خرابی 12 جون 2019 کو دریافت کی تھی، جسے اگلے دن درست کر دیا گیا تھا۔ فیس بک نے والدین کو 15 جولائی تک اس حوالے سے کچھ نہیں بتایاتھا۔
عام لوگوں کے سامنے یہ خرابی پچھلے ماہ آئی تھی، جس کے بعد فیس بک سے اس درست کی ہوئی خرابی پر والدین سے معافی مانگے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا۔ اس خرابی سے بچے گروپس میں ایسے لوگوں سے چیٹ کر سکتے تھے، جنہیں اُن کے والدین نے اپروو نہیں کیا ہوا تھا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ چلڈرنز آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ (سی او پی پی اے) کے تحت بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھتے ہیں۔ اس قانون کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیاں یا ایپس 12 سال تک کی عمر کے بچوں کی والدین کی مرضی کے بغیر اُن کا ڈیٹا حاصل نہیں کر سکتیں۔
تاریخ اشاعت : اتوار 1 ستمبر 2019