مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے دنیا کا پہلا ٹریلین ٹرانسسٹر چپ متعارف کرا دیا گیا
جی پی یو پروگرامز کی ٹریننگ کے لیے عام طور پر جی پی یوز (گرافکس پروسیسنگ یونٹ) استعمال کیے جاتے ہیں۔ جی پی یوز کی تیز رفتار پروسیسنگ پاور اور زیادہ سپیڈ اس کام کو آسان بناتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے پروگرامز کی تربیت کے لیے کیلیفورنیا کے ایک سٹارٹ اپ نے ٹریلین ٹرانسسٹر چپ متعارف کرائی ہے۔یہ دنیا کی پہلی ٹریلین ٹرانسسٹر چپ ہے۔
سان فرانسسکو کی ایک کمپنی سیریبراس سسٹمز نے سیریبراس ویفر سکیل انجن (ڈبلیو ایس ای) کے نام سے 46,225 مربع ملی میٹر کی پراسیسنگ چپ بنائی ہے۔ یہ چپ سب سے بڑے جی پی یو سے 56 گنا بڑی ہے۔ سیریبراس کے مطابق ڈبلیو ایس ای کی آن چپ میموری 3000 گنا تیز رفتار اور اس کی بینڈ وڈتھ میموری جی پی یو بیسڈ اے آئی ایکسلریشن سے 10 ہزار گنا زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایس ای میں 4 لاکھ کمپیوٹنگ کورز ہیں۔ اس میں 18 گیگابائٹس کی لوکل، ڈسٹری بیوٹڈ میموری ہے۔ ان کورز کا نیٹ ورک 100 پیٹا بٹس کی اوسط بینڈ وڈتھ کو ممکن بناتا ہے۔
سان فرانسسکو کی ایک کمپنی سیریبراس سسٹمز نے سیریبراس ویفر سکیل انجن (ڈبلیو ایس ای) کے نام سے 46,225 مربع ملی میٹر کی پراسیسنگ چپ بنائی ہے۔ یہ چپ سب سے بڑے جی پی یو سے 56 گنا بڑی ہے۔ سیریبراس کے مطابق ڈبلیو ایس ای کی آن چپ میموری 3000 گنا تیز رفتار اور اس کی بینڈ وڈتھ میموری جی پی یو بیسڈ اے آئی ایکسلریشن سے 10 ہزار گنا زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایس ای میں 4 لاکھ کمپیوٹنگ کورز ہیں۔ اس میں 18 گیگابائٹس کی لوکل، ڈسٹری بیوٹڈ میموری ہے۔ ان کورز کا نیٹ ورک 100 پیٹا بٹس کی اوسط بینڈ وڈتھ کو ممکن بناتا ہے۔
تاریخ اشاعت : ہفتہ 24 اگست 2019