Here’s why India wants to build its own WhatsApp and Gmail

بھارت اپنا وٹس ایپ اور جی میل پلیٹ فارم بنائے گا

بھارتی حکومت   وٹس ایپ اور جی میل کی طرح کے  اپنے پلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔اس اقدام کا مقصد حکومتی ایجنیوں کو محفوظ  کمیونی کیشن  فراہم کرنا ہے۔
بھارتی حکومت امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار کم کر کے کمیونی کیشن اور ڈیٹا کو اپنے ملک میں ہی محفوظ کرنا چاہتی ہے۔
بھارتی حکومت جی میل کی طرح کی سروس بھی متعارف کرانا چاہتی ہے۔ یہ آفیشل کمیونی کیشن کے لیے استعمال ہونگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے ہواوے پر پابندی نے نئی دہلی کے لیےخطرے کی گھنٹی بجا دی۔
بھارتی حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر امریکی حکومت چاہے تو اپنی کمپنیوں کو بھارت میں نیٹ ورک سست کرنے کا کہہ سکتی ہے۔ بھارتی حکام کا خیال ہے کہ وہ آسان شکار ہو سکتے ہیں، اس لیے انہیں اقدامات کرنے چاہیے۔
بھارتی حکومت کا مقبول عام ایپس پر پابندی کوئی نئی بات نہیں۔ اس سےپہلے بھی بھارت میں کئی مقبول غیر ملکی ایپس پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔
بھارت سے پہلے فرانس بھی اپریل کے شروع میں حکومتی اہلکاروں کے لیے Tchap نامی چیٹ ایپ بنا چکا ہے۔
یہ ایپ اوپن سورس میسجنگ کلائنٹ Riot پر بیسڈ ہے۔یہ اینڈروئیڈ، آئی او ایس اور ویب کےلیے دستیاب ہے اور اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہے۔ یہ ایپلی کیشن تمام ڈیٹا اپنے ملک کے ڈیٹا سنٹروں میں ہی محفوظ کرتی ہے۔
فیس بک کی ملکیت وٹس ایپ بھارت میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپلی کیشن ہے۔ بھارتی حکومت کئی بار اسے مانیٹر کرنے کے لیے بیک ڈور استعمال کرنے کا سوچ چکی ہے۔ تاہم وٹس ایپ نے اس حوالے سے بھارتی مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعرات 27 جون 2019

Share On Whatsapp