San Francisco could be the first US city to ban facial recognition tech

سان فرانسسکو چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی پر پابندی لگانے والا پہلا امریکی شہر ہو سکتا ہے

چینی حکومت کی جانب سے  سنکیانگ صوبے کے رہنے والے  12 ملین اویغور مسلمانوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے چہرہ شناسی کی ٹیکنا لوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔  چینی حکومت پر اس حوالے سے  کافی تنقید  بھی کی جا رہی ہے۔ اوپن انٹرنیٹ کے حامی ایک غیر تجارتی گروپ کے شریک بانی  وکٹر گیور نے چہرہ شناس ٹیکنالوجی کے اس طرح کے استعمال کو  ”مسلم ٹریکر“ کا نام دیا ہے۔
چہرہ شناس ٹیکنالوجی سے ٹریکنگ پر امریکا میں بھی کافی تنقید ہو رہی ہے۔
سان فرانسسکو بورڈ آف سپروائزرز نے منگل کو  کئی دیگر تجاویز کےساتھ سٹاپ سیکرٹ سرویلنس آرڈیننس (Stop Secret Surveillance Ordinance) پر ووٹ دیا۔ اسے پہلے ڈسٹرک 3 سپروائزر آرون پیشکن نے متعارف کرایا ہے۔ اس آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ شہر کے بہت سے  محکمے جس قسم کا بائیومیٹرک ڈیٹا جمع کرنا چاہتے ہیں، اس پر سخت حدود متعین کی جائیں کہ  اسے کیسے اور کب استعمال کیا جائے گا، اور اس کی شفافیت کو  یقینی بنایا جائے۔
یہ پابندیاں بے ایریا کی دوسری کاؤنٹیز جیسے آکلینڈ اور سانتا کلارا  کے آرڈیننس کی طرح ہی ہیں لیکن  ایس ایس ایس او(SSSO) میں اُن سے آگے بڑھ کر مقامی حکومتوں کی طرف سے چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی کے استعمال  پر پابندی لگائی گئی ہے۔ایک بار یہ آرڈیننس پاس ہو گیا تو سان فرانسسکو امریکا کا وہ پہلا شہر بن جائے گا، جس نے اس  سرویلنس ٹیکنالوجی کےا ستعمال پر پابندی لگائی ہوگی۔
سان فرانسسکو کا کوئی محکمہ اگر اس طرح کی کوئی ٹیکنالوجی استعمال کرنا چاہے گا تو اسے پہلے  آرڈیننس اور ٹیکنالوجی کے اثرات کی رپورٹ بورڈ آف سپر وائزرز کے پاس   جائزے کےلیے بھیجنی ہوگی۔

سان فرانسسکو میں پہلے سے کام کرنے والے سسٹم جیسے سان فرانسسکو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے باڈی کیمرہ یا شہر کا شوٹ سپاٹر(ShotSpotter)  کام کرتے رہیں گے  لیکن ان  کا بھی سالانہ آڈٹ ہوگا۔
حالیہ دنوں میں چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی کا استعمال اس میں غلطیوں کے ہونے کے باوجود کافی پھیلا ہے۔ 2016 میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی  کے ایک مطالعے میں پتا چلا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے  زیادہ تر امریکی بالغ پولیس  فوٹو ڈیٹا بیس میں ظاہر ہوئے ہیں۔ 2018  میں اے سی ایل یو  نے پتا چلایا تھا کہ ایمزون کے چہرہ شناسی کے سسٹم نے کانگرس کے 28 ممبران کو مجرموں کی تصویروں کے  طور پر شناخت کر لیا تھا۔ ان ممبران میں  اکثریت غیر سفیدفام تھی۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 26 اپریل 2019

Share On Whatsapp