Government spyware hidden in Google Play store apps

حکومتیں اپنے سپائی وئیر گوگل پلے سٹور ایپس میں چھپانے لگیں

حکومتوں کی طرف سے شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لیے  وائرس زدہ سافٹ وئیر اور ایپلی کیشن کا استعمال نئی بات نہیں۔ اس حوالے سے امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے  کرتوت سامنے آ نے پر پوری دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا۔ یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے۔سیکورٹی ریسرچرز  کی تحقیق کےمطابق گوگل پلے سٹور پر ایسی بہت سی ایپلی کیشنز ہیں جو بظاہر بے ضرر نظر آتی ہیں لیکن  ان کی مدد سے شہریوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
اس بار شہریوں کی جاسوسی کی کوشش امریکی این ایس اے کی جانب سے نہیں بلکہ اطالوی حکومت کی طرف سے سامنے آئی ہے۔
اطالوی حکومت نے اس حوالے سے نگرانی کے کیمرے  فروخت کرنے والی کمپنی سے  مال وئیر بھی خریدا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیکورٹی ریسرچرز کو پہلی بار نگرانی کے کیمرے فروخت کرنے والی کمپنی جیسے  eSurv کا بنایا مال وئیر ملا ہے۔
یہ دریافت ویب سائٹ مدر بورڈ اور سیکورٹی ود آؤٹ  بارڈرز (Security Without Borders) کے ریسرچرزنے مل کر کی ہے۔سیکورٹی ود آؤٹ بارڈرز ایک غیر تجارتی ادارہ ہے جو   مختلف الرائے  لوگوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو درپیش خطرات کی تحقیق کرتا ہے۔

ریسرچرز نے اس مال وئیرکو ایگزوڈس  کا نام دیا ہے۔ اصل میں ایگزوڈس اس کمانڈ اینڈ کنٹرول سرور کا نام ہے، جس سے یہ مال وئیر کنکٹ ہے۔
اس مال وئیر کا تعلق اٹلی سے جوڑنے کی  وجہ اس کے کوڈ میں اطالوی ٹیکسٹ  کا شامل ہونا ہے۔ اس کوڈ میں جو الفاظ ہیں، وہ سب اس علاقے میں بولے جاتے ہیں ، جہاں eSurv کا ہیڈ کوارٹر ہے۔
سیکورٹی ود آؤٹ بارڈر نے اس حوالےسےا یک تیکنیکی رپورٹ شائع کی ہے، جسے یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت : منگل 2 اپریل 2019

Share On Whatsapp