مستقبل قریب میں سگریٹ کی خریداری کے لیے سمارٹ فون کی ضرورت ہوگی
سپیڈ کیمرے اور دوسری جدید ٹیکنالوجی سے تو اب بھی چالان خود کار طور پر صارفین کے گھروں تک پہنچائے جا رہے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ٹریفک پولیس آفیسر اپنے اور آپ کے سمارٹ فون سے ڈرائیونگ لائسنس بھی چیک کریں گے۔ ٹریفک پولیس آفیسر آپ سے این ایف سی ٹیکنالوجی کے استعمال سے لائسنس دکھانے کا کہیں گے۔ این ایف سی کےا ستعمال سے آپ کا لائسنس آفیسر کے موبائل میں منتقل ہوگا جسے آسانی سے چیک کیا جا سکے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق گوگل ایک ایسے طریقے پر کام کر رہا ہے، جس سے آپ کا لائسنس محفوظ طریقے سے آپ کے سمارٹ فون میں محفوظ ہوگا، جسے ضرورت پڑنے پر دوسرے سمارٹ فون میں بھی منتقل کیا جا سکےگا۔
اس ڈیجیٹل ڈرائیور لائسنس کو لائن میں گھنٹوں کھڑے رہے بغیر ہی اپ ڈیٹ کرایا جا سکے گا۔ ڈرائیور کا فون گم ہونے کی صورت میں بھی لائسنس کو تیزی سے منسوخ کرکے دوبارہ نئے موبائل میں منتقل کیا جا سکے گا۔
موبائل پے منٹ پلیٹ فارمز جیسے ایپل پے، سام سنگ پے اور گوگل پے سب ہی ورچوئل ویلٹ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر این ایف سی کے ذریعے ہی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اب این ایف سی کے ذریعے ہی اس سے ڈرائیور لائسنس چیک ہونگے۔
امریکی ریاست لوزیانا میں تو پولیس ڈیجیٹل لائسنس قبول کر رہی ہے۔اس کا مقصد الکوحل اور سگریٹ کی خریداری کے لیے عمر کی تصدیق کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوگل IdentityCredential API پر کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد سمارٹ فونز میں محفوظ لائسنس کے حوالے سے کچھ مشکلات کا خاتمہ ہے۔ اس اے پی آئی سے ہیکر لائسنس کو دوسری ڈیوائس پر کاپی نہیں کر سکیں گے۔ اسی دوران ڈائریکٹ ایکسس موڈ IdentityCredentials API کو ڈرائیور کی معلومات پولیس کے موبائل میں منتقل کرنے میں مدد دے گا۔ اس اے پی آئی سے اگر ڈرائیور کے فون کی بیٹری انتہائی کم ہو تب بھی فون بند نہیں ہوگا اور لائسنس پولیس کے فون میں منتقل ہو جائے گا۔
اس طریقہ کار میں پولیس ڈرائیور کے فون کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کرے گی بلکہ این ایف سی کے ذریعے ڈرائیور کے فون سے کنکٹ ہوگی۔ ایک بار جب ڈرائیورپاس ورڈ یا فنگر پرنٹ سے فون کا لاک کھولیں گے تو انہیں پولیس کا ڈرائیونگ لائسنس تک رسائی دینے کے لیے ایک بار مزید پاس ورڈ لکھنا پڑے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق گوگل ایک ایسے طریقے پر کام کر رہا ہے، جس سے آپ کا لائسنس محفوظ طریقے سے آپ کے سمارٹ فون میں محفوظ ہوگا، جسے ضرورت پڑنے پر دوسرے سمارٹ فون میں بھی منتقل کیا جا سکےگا۔
اس ڈیجیٹل ڈرائیور لائسنس کو لائن میں گھنٹوں کھڑے رہے بغیر ہی اپ ڈیٹ کرایا جا سکے گا۔ ڈرائیور کا فون گم ہونے کی صورت میں بھی لائسنس کو تیزی سے منسوخ کرکے دوبارہ نئے موبائل میں منتقل کیا جا سکے گا۔
موبائل پے منٹ پلیٹ فارمز جیسے ایپل پے، سام سنگ پے اور گوگل پے سب ہی ورچوئل ویلٹ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر این ایف سی کے ذریعے ہی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اب این ایف سی کے ذریعے ہی اس سے ڈرائیور لائسنس چیک ہونگے۔
امریکی ریاست لوزیانا میں تو پولیس ڈیجیٹل لائسنس قبول کر رہی ہے۔اس کا مقصد الکوحل اور سگریٹ کی خریداری کے لیے عمر کی تصدیق کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوگل IdentityCredential API پر کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد سمارٹ فونز میں محفوظ لائسنس کے حوالے سے کچھ مشکلات کا خاتمہ ہے۔ اس اے پی آئی سے ہیکر لائسنس کو دوسری ڈیوائس پر کاپی نہیں کر سکیں گے۔ اسی دوران ڈائریکٹ ایکسس موڈ IdentityCredentials API کو ڈرائیور کی معلومات پولیس کے موبائل میں منتقل کرنے میں مدد دے گا۔ اس اے پی آئی سے اگر ڈرائیور کے فون کی بیٹری انتہائی کم ہو تب بھی فون بند نہیں ہوگا اور لائسنس پولیس کے فون میں منتقل ہو جائے گا۔
اس طریقہ کار میں پولیس ڈرائیور کے فون کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کرے گی بلکہ این ایف سی کے ذریعے ڈرائیور کے فون سے کنکٹ ہوگی۔ ایک بار جب ڈرائیورپاس ورڈ یا فنگر پرنٹ سے فون کا لاک کھولیں گے تو انہیں پولیس کا ڈرائیونگ لائسنس تک رسائی دینے کے لیے ایک بار مزید پاس ورڈ لکھنا پڑے گا۔
تاریخ اشاعت : جمعہ 8 مارچ 2019