Detainee wins major literary prize for book written through WhatsApp

وٹس ایپ کے ذریعے کتاب لکھنے والے قیدی کو اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا

میسجنگ ایپلی کیشنز روز مرہ کی بات چیت کے لیے ہی مفید نہیں  بلکہ  مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن وٹس ایپ نے تو ایک  زیرحراست مصنف کی کتاب  بھی لکھوا دی ہے۔
کردش ایرانی مصنف بہروز بوچانی  کو اُن کی کتاب No Friend But the Mountains پر آسٹریلیا کا  اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ ”وکٹورین پرائز برائے ادب“ دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بہروز بوچانی نے یہ کتاب وٹس ایپ  کو استعمال کرتے ہوئے لکھی ہے۔ بہروز اس وقت آسٹریلیا کے متنازع مانوس جزیرے کے حراستی مرکز میں زیر حراست ہیں۔
انہیں ڈر تھا کہ  حراستی مرکز کے محافظ اُن کا فون قبضے میں لے کر اُن کے ساتھ ادبی کام کو بھی ضبط کر لیں گے۔ اسی لیے  وہ پانچ سال تک  اپنے مترجم اومیڈ ٹروفیگیان کو میسج کرتے رہے۔ بہروز  نے انعام قبول کرنے کے لیے ویڈیو میسج بھی جاری کیا۔
بہروز 2013 میں ایران سے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد فرار ہوئے تھے۔ آسٹریلیوی حکام نے انہیں سمندر میں ہی اس وقت گرفتار کیا، جب وہ آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کے لیے کوشش کر رہے تھے۔
انہیں مانوس جزیرے کےحراستی مرکز بھیجا گیا۔
انہوں نے حراستی مرکز میں اپنے تجربات پر No Friend But the Mountrains لکھی۔ یہ حراستی مرکز تیکنیکی طور پر 2017 میں بند کر دیا گیا ہے لیکن اس سے بہروز اور ان جیسے کئی لوگوں کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔
وٹس ایپ کے ذریعے لکھی ہوئی کتاب نے بھی بہروز کی قسمت کو نہیں بدلا۔ وہ ملک کا اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ حاصل کرنے کے باوجود ابھی تک زیر حراست ہی ہیں۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 2 فروری 2019

Share On Whatsapp