آئی بی ایم کے فنگر نیل سنسر سے ہاتھ کی پکڑ سے بیماریاں تشخیص کی جا سکتی ہیں
آپ کے ہاتھ کی پکڑ آپ کی صحت کے بارے میں بتا سکتی ہے۔ ہاتھ کی پکڑ کا تعلق بہت سے بیماریوں جیسے پارکنسن وغیرہ سے بھی ہے۔ ہاتھ کی پکڑ انسان کی ادراکی صلاحیتوں اور دل کی صحت کا پتا بھی دیتی ہے۔
آئی بی ایم نے انہی وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے فنگر نیل سنسر ڈیویلپ کیے ہیں۔ انگلیوں کے ناخنوں پر لگے یہ سنسر مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ہاتھوں کی حرکات کی مکمل تفصیل فراہم کرتے ہیں۔ یہ سنسر مختلف حرکات، جیسے بند بوتل کھولتے، چابی گھماتے، انگلیوں سے پین کو پکڑ کر لکھتے ہوئے تمام حرکات اورانگلیوں کی بدلتی شکل پر نظر رکھتا ہے۔ اس کے بعد یہ سارا ڈیٹا سمارٹ واچ کو بھیجا جاتا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت اپنا کام کرتی ہے۔ سمارٹ واچ میں مشین لرننگ پارکنسن کی بہت سی علامتیں جیسے لرزش کو پہچان سکتی ہے۔ آئی بی ایم کا کہنا ہے کہ وہ نیورل نیٹ ورک کے استعمال سے لکھتے ہوئے انگلیوں کی حرکات سے لکھی گئی تحریر کا پتا بھی چلا سکتے ہیں۔ یہ صحت کے بہت سے مسائل کا پتا چلانے کے لیے بھی کارآمد ہے۔
ان سنسرز کو پارکنسن کے مریضوں کو ذہن میں رکھ کر ڈویلپ کیا گیا تھا۔ آئی بی ایم کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی بیماریوں کا پتا چلانے اور ان کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جلد پر لگائے جانے والے سنسر بوڑھے افراد کی ڈھلکی جلد کی وجہ سے زیادہ درستی سے کام نہیں کرتے۔ ناخنوں پر لگائے جانے کی وجہ سے اس سنسر کو فکس رہنے میں زیادہ مسئلہ نہیں ہوگا۔
آئی بی ایم نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ یہ سنسر کب تک دستیاب ہونگے۔
[short][show_tech_video 366][/short]
آئی بی ایم نے انہی وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے فنگر نیل سنسر ڈیویلپ کیے ہیں۔ انگلیوں کے ناخنوں پر لگے یہ سنسر مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ہاتھوں کی حرکات کی مکمل تفصیل فراہم کرتے ہیں۔ یہ سنسر مختلف حرکات، جیسے بند بوتل کھولتے، چابی گھماتے، انگلیوں سے پین کو پکڑ کر لکھتے ہوئے تمام حرکات اورانگلیوں کی بدلتی شکل پر نظر رکھتا ہے۔ اس کے بعد یہ سارا ڈیٹا سمارٹ واچ کو بھیجا جاتا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت اپنا کام کرتی ہے۔ سمارٹ واچ میں مشین لرننگ پارکنسن کی بہت سی علامتیں جیسے لرزش کو پہچان سکتی ہے۔ آئی بی ایم کا کہنا ہے کہ وہ نیورل نیٹ ورک کے استعمال سے لکھتے ہوئے انگلیوں کی حرکات سے لکھی گئی تحریر کا پتا بھی چلا سکتے ہیں۔ یہ صحت کے بہت سے مسائل کا پتا چلانے کے لیے بھی کارآمد ہے۔
ان سنسرز کو پارکنسن کے مریضوں کو ذہن میں رکھ کر ڈویلپ کیا گیا تھا۔ آئی بی ایم کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی بیماریوں کا پتا چلانے اور ان کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جلد پر لگائے جانے والے سنسر بوڑھے افراد کی ڈھلکی جلد کی وجہ سے زیادہ درستی سے کام نہیں کرتے۔ ناخنوں پر لگائے جانے کی وجہ سے اس سنسر کو فکس رہنے میں زیادہ مسئلہ نہیں ہوگا۔
آئی بی ایم نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ یہ سنسر کب تک دستیاب ہونگے۔
[short][show_tech_video 366][/short]
تاریخ اشاعت : اتوار 23 دسمبر 2018