کینیڈا دنیا سے پولیو کے مکمل تدارک تک اپنا تعاون جاری رکھے گا،کینیڈین اراکینِ پارلیمنٹ

ہم پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے جاری جدوجہد میں اپنے حتمی قریب پہنچ چکے ہیں، موذی وائرس کے ملک سے مکمل خاتمے تک اپنی جدو جہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں، کینیڈا پاکستان کا سچا دوست ہے اور نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں اپنے ہائی کمیشن کی ٹیم کے ذریعے پاکستان کو ہر فورم پر تعاون فراہم کرتا رہا ہے , سینیٹر عائشہ رضا فاروق کی کینیڈین اراکینِ پارلیمنٹ سے ملاقات میں گفتگو

اسلام آباد : کینیڈین اراکینِ پارلیمنٹ نے پا کستان میں پولیو کے تدارک کے لیے جاری جدوجہدکو سراہاتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا دنیا سے پولیو کے مکمل تدارک کا مقصد پورا ہونے تک اپنا تعاون جاری رکھے گا، جبکہپاکستان سے پولیو کے مکمل تدارک کے لیے جاری جدوجہد میں کینیڈین حکومت اور عوام کی جانب سے تعاون جاری رکھنے کے عزم کو سراہا تے ہوئے کہا کہ ہم پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جاری جدوجہد میں اپنے حتمی قریب پہنچ چکے ہیں، موذی وائرس کے ملک سے مکمل خاتمے تک اپنی جدو جہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں، کینیڈا پاکستان کا سچا دوست ہے اور نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں اپنے ہائی کمیشن کی ٹیم کے ذریعے پاکستان کو ہر فورم پر تعاون فراہم کرتا رہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈین ہاس آف کامن اور سینٹ کے اراکینِ پارلیمنٹ پر مشتمل وفد کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم نیشنل ایمرجنسی اپریشنز سینٹر کے دورے پر خوش آمدید کہتے ہوئے سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا ہماری مشترکہ جدوجہد کی وجہ سے پولیو سے مکمل تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے اور ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کے اس سفر میں نمایاں کامیابیوں کے حصول کا سلسلہ جاری ہے جو کہ انتہائی خوش آئند امر ہے۔
آج ہم پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جاری جدوجہد میں اپنے حتمی ہدف کے جتنا قریب پہنچ چکے ہیں آج سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی اور ہم اس موذی وائرس کے ملک سے مکمل خاتمے تک اپنی جدو جہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کینیڈا پاکستان کا سچا دوست ہے اور نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں اپنے ہائی کمیشن کی ٹیم کے ذریعے پاکستان کو ہر فورم پر تعاون فراہم کرتا رہا ہے۔
پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے میں تعاون کے لیے عالمی سطح پر کینیڈین گورنمنٹ اور عوام کی جانب سے پاکستان کے موقف کی تائید پر ان کے آپ کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔پولیو کے تدارک کے لیے قائم ایمرجنسی اپریشنز سینٹر کے نیشنل کوارڈینیٹر، ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے پاکستان کے دورے پر آئے کینیڈین اراکینِ پارلیمنٹ کے وفد کو گذشتہ سالوں میں پولیو کے خاتمے کے لییجاری جدوجہد میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اب تک کی تازہ تریں صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
کینیڈین وفد نے پولیو کے تدارک کے لیے جاری جدوجہد کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی اور شراکتی اداروں کی سنجیدہ کاوشوں کو خوب سراہا۔ علاوہ ازیں وفد نے پاکستان میں عوامی صحت کیدیگر تکنیکی شعبوں کی نشاندہی پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ بالخصوص پولیو پروگرام اور عمومی طور پر عوامی صحت کے نظامِ کار کو مزید فعال اور مضبوط بنانے میں کینیڈین حکومت اور عوام اپنا تعاون جاری رکھے گی۔
2016 سے رواں سال 2018 کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے 4 کروڑ کینیڈین ڈالر کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ کینڈین حکومت کی جانب سے اس امداد کی وجہ سے نہ صرف ملک میں جاری پولیو تدارک پروگرام کو موثرانداز میں چلانے بلکہ اس سے نگرانی کے نظام کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے، کمیونیٹی کی سطح پر ویکسینیشن ، پولیو مہمات کی نگرانی اور پولیو کے تدارک کے پروگرام سے منسلک افرادی قوت کے لیے تربیتی سرگرمیوں کے انعقاد کے حوالے سے بھی خاطر خواہ مدد حاصل ہوئی ہے۔
حکومتِ پاکستان قومی اور صوبائی سطح پر ایمرجنسی اپریشنز سینٹرز کے ذریعے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے نفاذ کے حوالے سے مکمل طور پر پر عزم ہے اور اس بات کا اعادہ رکھتی ہے کہ "ایک ٹیم" نظریہ کے تحت صفِ اول کے پولیو ورکرز کی مدد سے، انتظامی کارکردگی ، احتسابی نظام کی نگرانی اور افغانستان کے تعاون کے ساتھ انتہائی تشویش کے سرحدی علاقوں تک رسائی اور وہاں بچوں کو پولیو سے بچا کے حفاظتی قطرے پلانے کا عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔
کینڈین وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر رانا صفدر کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال 2017 کے اختتام تک پاکستان نے گذشتہ 3 سالوں کے دوران مجموعی طور پر پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد میں 97 فیصد کمی لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سال 2014 میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا تھا۔ مذکورہ سال کے دوران پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد 304، سال 2015 میں 54 جبکہ سال 2016 میں یہ تعداد 20 ریکارڈ کی گئی تھی۔
رواں سال 2018 میں ابھی تک پولیو سے متاثرہ صرف ایک کیس رجسٹرڈ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نئے کیس کے حوالے سے تحقیقی اور تدبیری عوامل جاری ہیں تاکہ مستقبل میں کمیونٹی کے دوسرے بچوں کو نہ صرف اس موذی مرض سے تحفظ فراہم کیاجا سکے بلکہ اس موذی وائرس کے مزید پھیلا کی روک تھام کے لیے بھی موثر اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد کو کم ترین سطح پر لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں صف اول کے پولیو ورکرز کی تربیت اور افرادی قوت میں اضافے کے حوالے سے بڑھے پیمانے پر کی جانے والی سرمایہ کاری ایک کلیدی اقدام ہے۔
صف اول کے یہ پولیو ورکرز عمومی طور پر اپنی مقامی کمیونٹی میں ہی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ یہ پولیو ورکرز اعلی تربیت یافتہ اور بااختیار ہیں جن پر کمیونٹی کے افراد اعتماد کرتے ہیں۔ پولیو ورکرز پر مشتمل یہ افرادی قوت مشکل ترین حالات میں بھی دشوار گزار علاقوں تک رسائی کو یقینی بناتے ہوئے 3 کروڑ 90 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچا کے حفاظتی قطرے پلانے اور انہیں اس موذی مرض سے مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیںوفد کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے، وکٹوریا کینیڈا سے ایک سینیئر رکنِ پارلیمنٹ مرے رانکن نے پاکستان میں جاری پولیو کے تدارک کے پروگرام کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کو ہمیشہ سے پولیو کے تدارک کے عالمی پروگرام (GPEI) کا حصہ بننے پر فخر رہا ہے اور کینیڈا دنیا سے پولیو کے مکمل تدارک کا مقصد پورا ہونے تک اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

تاریخ اشاعت : پیر 9 اپریل 2018

Share On Whatsapp