Former Google exec says he was pushed out for defending human rights

گوگل نے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والے ایگزیکٹو کو کمپنی سے نکال دیا ۔ سابق ایگزیکٹیو کا الزام

گوگل کے انٹرنیشنل ریلیشنز کے  سابق  سربراہ  نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں  چین میں آزادی اظہار رائے اور پرائیویسی کا تحفظ  کرنے پر کمپنی سے نکال دیا گیا ہے۔
اپنے کھلے خط میں روس لا جیونیس نے بتایا کہ انہوں نے 11 سال تک چین میں انسانی حقوق کی حفاظت کی ہے، انہیں اب بتایا  گیا ہے کہ کمپنی کی دوبارہ تنظیم سازی کے نتیجے میں ان کے لیے اب کوئی جگہ نہیں ہے۔ روس لا جیونیس نے بتایا کہ کمپنی اب اپنے قول  ”شیطان نہ بنو“ (ڈونٹ بی ایول)  سے ہٹ گئی ہے۔
روس لا جیونیس نے بتایا کہ اب وہ میئن سے سینٹ کے  سیٹ کے لیے حصہ لیں گے۔
روس لا جیونیس نے 2008 میں گوگل میں شمولیت اختیار کی۔ 2017 میں گوگل نے چین میں واپسی کا فیصلہ کیا۔ گوگل چین میں سنسرڈ سرچ انجن  بنانا چاہتا تھا۔ گوگل نے اسے پراجیکٹ ڈریگن فلائی کا نام دیا  تھا۔ روس لا جیونیس نے پراجیکٹ ڈریگن فلائی  کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ گوگل کے چیف لائر اور پالیسی کے سربراہ  کینٹ واکر نے بھی اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ روس لا جیونیس  اس کے بعد بھی کمپنی میں کام کرتے رہے تھے۔گوگل نے پچھلے سال پراجیکٹ ڈریگن فلائی کو  باضابطہ طور پر بند کر دیا تھا۔
گوگل کی ترجمان جین کائیسر نے اپنے بیان میں کہا کہ روس لا جیونیس میئن سے سینٹ کی سیٹ   کے امیدوار ہیں، وہ سوسن کولنز کے حریف ہونگے، اُن کا یہ بیان اسی تناظر میں توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعرات 2 جنوری 2020

Share On Whatsapp