Federal study shows face recognition accuracy varies by gender and race

فیس ریکگنیشن کی درستی جنس اور نسل کی بنیاد پر مختلف ہو سکتی ہے

اس سے پہلے بھی کئی بار فیشل ریکگنیشن الگورتھم کے متوقع طور پر متعصب ہونے کے بارے میں تحقیقات  کی گئی ہیں۔ تازہ ترین تحقیق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی نے شائع کی ہے۔  اس تحقیق میں 99 ڈویلپرز کے 189 الگورتھمز  کو جانچا گیا۔ تحقیق میں بڑی کمپنیوں جیسے مائیکروسافٹ اور انٹل کے الگورتھمز کو  بھی جانچا گیا۔ اس تحقیق سے پتا چلا کہ خواتین اور مردوں کی تلاش میں الگوتھم مختلف نتائج ظاہر کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس تحقیق میں ون ٹو ون میچنگ، جیسے پاسپورٹ پر تصویر اور one-to-many  میچنگ ، جیسےمجمع میں سے مجرم کی تلاش، کو  دیکھا گیا۔ اس تحقیق میں سامنے آیا  کہ  جنس، عمر اور نسلی پس منظر کی  وجہ سے نتائج میں غلطیاں بڑھ رہی ہیں۔ون ٹو ون میچنگ میں سب سے زیادہ غلطیاں  قفقازی لوگوں کے مقابلے میں  افریقین امریکن، ایشیائی اور مقامی امریکیوں کے معاملے میں ہوئی۔
این آئی ایس ٹی کا خیال ہے کہ یہ غلطیاں  ٹریننگ امیجیز کے درمیان بہت زیادہ تنوع ہونے کی وجہ سے ہیں۔
یعنی یہ غلطیاں الگورتھم کی نہیں بلکہ سورس ڈیٹا کی وجہ سے ہیں۔
یہ تحقیق اپنی نوعیت کی سب سے جامع تحقیق ہے۔ اس میں افریقی امریکی خواتین کے لیے ایف بی آئی کی 16 لاکھ تصویروں پر انحصار کیا گیا ہے۔اس تحقیق کا زیادہ تر انحصار 8.49 ملین افراد کی 18.27 ملین تصاویر پر ہے۔ یہ تصاویر ایف بی آئی، ہوم لینڈ سیکورٹی اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے حاصل کی گئی۔ ان میں سے کوئی بھی تصویر سوشل نیٹ ورکس یا نگرانی کے کیمروں سے حاصل نہیں کی گئی۔
انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس تحقیق میں غلطیوں کی وجوہات کا جائزہ نہیں لیا۔ اس تحقیق کے نتائج حکومتوں اور ڈویلپرز کے کام آ سکتے ہیں۔ اس تحقیق سے فیشل ریکگنیشن الگورتھم کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 20 دسمبر 2019

Share On Whatsapp