Research: Child Porn Can Still Be Found Through Microsoft Bing

مائیکروسافٹ بِنگ کے ذریعے ابھی بھی چائلڈ پورنوگرافی تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ نئی تحقیق

دنیا کے تمام سرچ انجن ہی دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے سرچ انجن پر چائلڈ پورنو گرافی کو تلاش نہیں کیا جاسکتا۔ سرچ انجنز نے اس حوالے سے خاص الگورتھم بھی بنائے ہیں۔ لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ  مائیکرو سافٹ کے سرچ انجن بِنگ کے ذریعے  ابھی بھی چائلڈ پورنو گرافی کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے اس حوالے سے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ   بِنگ پر چائلڈ پورنوگرافی کی درجنوں تصاویر دیکھی جا سکتی ہے۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ ایسا الگورتھم کی ایک غلطی کی وجہ ہوا ہے۔
بِنگ پر چائلڈ پورنوگرافی کی تحقیق کے دوران نیو یارک ٹائمز نے ایک  ایسا پروگرام ڈویلپ کیا جو تصاویر کو تلاش تو کرتا تھا لیکن انہیں سکرین پر ظاہر نہیں کرتا تھا۔ چائلڈ پورنو گرافی کا پتا چلانے کے لیے درجنوں الفاظ سرچ کیے گئے۔ ان کے جواب میں حاصل ہونے تمام یو آر ایلز ایک جگہ جمع کیے گئے۔اس طریقے سے نیو یارک ٹائمز نے تصاویر دیکھے بغیر ہی اُن کے یو آر ایلز حاصل کیے۔
اس کے بعد یہ یو  آر ایلز فوٹو ڈی این اے (PhotoDNA) کو بھیجے گئے۔ فوٹو ڈی این اے پروگرام کو بھی مائیکروسافٹ نے ڈویلپ کیا ہے۔یہ پروگرام  تصاویر کو شناخت کرنے کے بعد انہیں فلٹر کر سکتا ہے۔تصاویر کے فلٹر ہونے پر پتا چلا کہ ان میں چائلڈ  پورنو  گرافی کی تصاویر بھی تھیں۔ یاہو اور ڈک ڈک گو بھی بِنگ سرچ انجن کو استعمال کرتے ہیں، اس لیے یہ تصاویر ان سرچ انجنز پر بھی پائی گئیں۔
اس دریافت کے بعد یہ یو آر ایلز کینیڈین سنٹر فار چائلڈ پروٹیکشن  کو بھیجے گئے۔
یہ سنٹر چائلڈ پورنوگرافی کی شناخت اور اس کے خلاف کام کر رہا ہے۔اس تنظیم نے تصدیق کی کہ دریافت ہونے والی تصاویر، چائلڈ پورنوگرافی پر ہی مشتمل تھیں۔نیویارک ٹائمز کو گوگل پر چائلڈ پورنو گرافی سے متعلق مواد نہیں ملا لیکن کینیڈین سنٹر فار چائلڈ پروٹیکشن کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار گوگل پر بھی ایسا مواد مل جاتا ہے۔تاہم گوگل نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
مائیکرو سافٹ کا کہنا ہے کہ  الگورتھم کی ایک خرابی کی وجہ سے  نیو یارک ٹائمز  کو ایسے لنک ملے۔ اس خرابی کو دور کر دیا گیا ہے، اس لیے اب بِنگ پر چائلڈ پورنوگرافی کو تلاش نہیں کیا جا سکتا۔

تاریخ اشاعت : اتوار 10 نومبر 2019

Share On Whatsapp