Scientists are taking zero-gravity flights to understand the brain’s function in space

خلا میں انسانی دماغ کے کام کو سمجھنے کے لیے سائنسدان زیرو گریویٹی فلائٹس لے رہے ہیں

اس وقت 500 سے زیادہ افراد خلا کا سفر کر چکے ہیں۔ ابھی ہم کچھ حد تک جانتے ہیں کہ کشش ثقل کے بغیر ہمارے جسم پر کیا اثرات ہوتے ہیں لیکن  کشش ثقل کے بغیر ہمارے دماغ کیسے کام کرتے ہیں، اس حوالے سے ہم کچھ نہیں جانتے۔ اسی حوالے سے سائنسدانوں نے ”زیرو گریویٹی فلائٹ“ کے تجربات شروع کیے ہیں۔ ان تجربات سے ہمیں پتا چلے گا کہ ہم خلا میں کس طرح سوچتے ہیں۔اب چونکہ ہم نے دوسرے سیاروں پر اپنی کالونیاں بسانی ہیں، اس لیے یہ تجربات کافی ضروری ہیں۔
 
خلا کے سفر میں بے وزنی کی کیفیت   ہونا اہم چیز ہے۔ پہلی خلائی پرواز سے ہی ہمیں معلوم ہو چکا ہے کہ بے وزنی کی کیفیت کی وجہ سے ہمارے لیے صحت کے  کئی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ان مسائل میں عضلات کا سکڑنا، نظر دھندلی ہونا اور  ہوش و حواس کا اختلال شامل ہے۔
ان تجربات میں ایک ائیر بس اے 310 جہاز 45 ڈگری پر کئی بار زمین پر گرے گا اور کئی بار فضا میں بلند ہوگا۔ان تجربات میں پہلے جہاز کو 20 سینڈ تک فضا میں اڑایا جائے گا، جس سے مسافروں کو دوگنی کشش ثقل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد جہاز کو 20 سیکنڈ کےلیے فری فال انداز میں نیچے گرنے دیا جائے گا۔ اس وقت  جہاز اور ہر چیز بے وزنی کی کیفیت کو محسوس کرے گی اور کشش ثقل صفر ہوگی۔ ایک مخصوص اینگل پر پہنچنےپر پائلٹ جہاز کو پھر اوپر اٹھائے گا۔ تین گھنٹے کی فلائٹ میں ایسا 30 بار کیا جائےگا۔

تاریخ اشاعت : منگل 15 اکتوبر 2019

Share On Whatsapp