A mind-controlled exoskeleton helped a paralyzed man walk again

دماغ سے کنٹرول ہونے والے ایگزو سکیلٹن نے مفلوج شخص کو چلنے کے قابل بنا دیا

دماغ سے کنٹرول ہونے والے ایک روبوٹک ایگزو سکیلٹن کی وجہ سے ایک معذور اور مفلوج شخص ایک بار پھر چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ دماغ سے کنٹرول ہونے والے دوسرے روبوٹکس میں  الیکٹروڈز کو دماغ کے اندر لگایا جاتا ہے جبکہ اس ایگزو سکیلٹن میں  الیکٹروڈز کو دماغ کے بیرونی ممبرین میں نصب کیا  گیا ہے۔اس سے  انفیکشن اور دوسرے کئی طرح کےخطرات کم ہو  جاتے ہیں۔
فرانس کی یونیورسٹی آف گرونوبل الپس میں ایک تحقیق کے  دوران مریض  تھیباؤلٹ نے اپنے دماغ کی دو 5 سینٹی میٹر کی ڈسک کو  دماغی سنسر سے بدلنے کی حامی بھر لی۔
ان میں سے ہر ایک سنسر میں 64 الیکٹروڈز لگے ہوئے تھے۔ محققین نے تحقیق کی کہ تھیباؤلٹ  کے چلنے اور بازو سے حرکت دینے کے بارے میں سوچتے ہوئے دماغ کے کونسے حصے فعال ہوتے ہیں۔ اس دماغی نقشے کی مدد سے ماہرین نے  ایگزو سکیلٹن کے سسٹم کی تربیت کی۔ تھیباؤلٹ نے پہلے   کمپیوٹر سسٹم پر  چیزوں کو حرکت دینے کی مشق کی۔ اس کے بعد انہوں نے 65 کلوگرام وزنی  ایگزو سکیلٹن  پہنا اور اس کی مدد سے کامیابی سے چہل قدمی کرنے لگے۔

 یہ سسٹم ابھی تک پرفیکٹ نہیں ہے۔ اسے اب بھی صارف کو گرنے سے بچانے کے لیے  سپورٹ کی ضرورت ہے۔ اس سسٹم میں چونکہ الیکٹروڈ دماغ سے باہر نصب کیے گئے ہیں، اس لیے اس میں  دماغی انفیکشن کو خطرہ کافی کم ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے ہونے والے تجربات میں الیکٹروڈ دماغ میں نصب کیے جاتے تھے لیکن ان کے گرد خلیات  بننے سے  انہوں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔اس موجودہ ایگزو سکیلٹن میں تھیباؤلٹ کے دماغ کے باہر لگائے گئے الیکٹروڈز اب 27 ماہ بعد بھی کام کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چند تبدیلیوں سے یہ سسٹم مریضوں کی زندگی کو بہت بہتر بنا دے گا۔

تاریخ اشاعت : منگل 8 اکتوبر 2019

Share On Whatsapp