Battery-powered plane crashes in Norway as country tries to ditch fossil fuels

ناروے کی فوسل فیول سے جان چھڑانے کی کوشش ناکام، بیٹری سے چلنے والا طیارہ تباہ

ناروے میں مکمل طور پر بیٹری سے چلنے والا طیارہ ایک جھیل میں گر کر  تباہ ہو گیا ہے۔ اس حادثے سے ناروے کی فوسل فیول سے جان چھڑانے کی کوششیں کئی سال پیچھے چلی گئی ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق  الفا الیکٹرو جی 2 (Alpha Electro G2) طیارہ  ناروے کے ریاستی ائیرپورٹس آپریٹر ایوی نار کی ملکیت تھا۔جب یہ تباہ ہوا اسے ایوی نار کے چیف ایگزیکٹیو ڈیگ فاک پیٹرسن اڑا رہے تھے۔ طیارے میں  ڈیگ کے ساتھ ایک اور حکومتی وزیر  بھی موجود تھے۔
اس حادثے میں دونوں بالکل محفوظ رہے۔
اس حادثے سے ناروے کی پروازوں کو بجلی کے چلانے کے منصوبوں پر پانی پھر گیا  ہے۔ پچھلے سال ڈیگ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ناروے 2025 میں  برقی جہازوں سے  مسافر پروازیں شروع کر دے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ 2040 تک ناروے کے تمام  ملکی جہاز   برقی توانائی پر منتقل ہو جائیں گے۔
ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ اس حادثے کی وجہ کیا تھی۔ فوربز کی رپورٹ کے مطابق پائلٹ کا کہنا ہے کہ جب وہ ائیر پورٹ کی طرف آ رہے تھے تو انجن کی ساری پاور ختم ہوگئی۔
اُن کا کہنا ہے کہ جب جہاز پانی میں گرا تو یہ 43 میل فی گھنٹے کی رفتار سے اڑ رہا تھا۔
ناروے الیکٹرک کاروں کی فروخت میں سب سے آگے ہے۔ یہ ملک الیکٹرک جہازوں کی تجربات کے لیے مثالی ہے۔رپورٹ کے مطابق ناروے کی 98 فیصد بجلی ہائیڈرو پاور سے حاصل کی  جاتی ہے۔
الفا الیکٹرو جی 2 کو پیپسٹرل نے بنایا تھا۔ یہ وہ پہلا دو نشستوں والا جہاز تھا، جس کی تجارتی پیمانے پر تیاری کی منظوری کی گئی تھی۔اس جہاز کی رینج 81 میل ہے اور یہ 1 گھنٹے تک اڑ سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 17 اگست 2019

Share On Whatsapp