China's supercomputers are the latest target in US trade war

چین کا سپر کمپیوٹر اب امریکی تجارتی جنگ کا تازہ ترین ہدف ہیں

چین اور امریکا کے درمیان دنیا کے سب سے زیادہ پاور فل  سپرکمپیوٹر  کے حوالے سےنئی جنگ چھڑ گئی ہے۔ چین کو اس جنگ میں برتری حاصل تھی۔ چین کےSunway TaihuLight کی گنجائش 93 پیٹا فلوپس ہے۔ لیکن پچھلے سال امریکا نے Summit ریلیز کر کے اس برتری کو ختم کر دیا۔ سمٹ 200 پیٹا فلوپس  یا 200 کواڈ ٹریلین  حسابات فی سیکنڈ کی گنجائش پر چل سکتا ہے۔ امریکا کی نئی تجارتی پابندیوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ  چین اس سے زیادہ طاقتور سپر کمپیوٹر نہ بنا لے۔

کامرس ڈیپارٹمنٹ نے  برآمدات پر نئی پابندیاں لگائی ہیں۔ ان پابندیوں سے چین کے پانچ بڑے سپر کمپیوٹر ڈویلپر امریکی ٹیکنالوجی سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ پابندیاں اُن کمپنیوں پر لگائی گئی ہیں جو امریکی قومی سلامتی یا امریکا کی غیر ملکی پالیسی کے خلاف کام کر رہی ہوں۔چینی ڈویلپر کو امریکی ٹیکنالوجی اور آلات  حاصل کرنے کے لیے امریکی حکومت سے اجازت نامہ طلب کرناپڑے گا۔ امریکی حکومت کا یہ اقدام کئی چینی کمپنیوں کو ختم کر سکتا ہے۔
چینی کمپنیاں جو سپر کمپیوٹر بنا رہی ہیں، وہ  ایک کوئنٹیلین(quintillion) حسابات فی سکینڈ کر سکے گا۔امریکی حکومت کو خدشہ ہے کہ یہ سپر کمپیوٹر فوجی ایپلی کیشن چلا سکے گا۔یاد رہے  کہ سپر کمپیوٹنگ  ایٹمی ہتھیاروں کی ڈویلپمنٹ، انکرپشن، میزائل ڈیفنس اور بہت سے معاملوں میں ضروری ہیں۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 22 جون 2019

Share On Whatsapp