نیدر لینڈ کی اے ٹی ایم مشینوں پر گمشدہ بچوں کی اطلاعات چلنے لگیں
عام طور پر بنکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کی سکرین پر فارغ اوقات میں بنکوں کے اشتہارات ہی چلتے ہیں لیکن نیدرلینڈ دنیا کا پہلا ایسا ملک ہے جہاں اے ٹی ایم کی سکرینوں پر کسی بچے کے گم ہونے پر امبر الرٹ کی اطلاعات دکھائی جا رہی ہیں۔
اے ٹی ایم مشینوں پر گمشدہ بچوں کی اطلاعات دکھانے کے فیصلے پر پچھلے ہفتے سے عملدرآمد ہوا ہے۔ نیدرلینڈ کی 300 سے زیادہ اے ٹی ایم مشینوں پر گمشدہ بچوں کے سکرین سیور دکھائے جا رہے ہیں۔شروع میں ائیر پورٹس اور شاپنگ سنٹر کی مشینوں پر گمشدہ بچوں کی اطلاعات چلائی جارہی ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اسے ملک بھر کی تمام اے ٹی ایم مشینوں تک پھیلایا جائے گا۔
اے ٹی ایم سکرین پر دو طرح کے الرٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ ایک ہنگامی میسج امبر الرٹ۔ یہ اس صورت میں جاری کیے جاتے ہیں، جب بچہ گم ہو اور خطرے میں ہو۔ دوسرے عام الرٹ اس وقت جاری کیے جاتے ہیں، جب بچہ گم ہو اور حکام اس کی خیریت کی طرف سے فکر مند ہوں۔دونوں کیسوں میں ہی مشین بچے کی تصویر اور متعلقہ معلومات دکھاتی ہیں۔ جب مشین میں دکھانے کو بچوں کی تصویریں نہ ہوں تو اس میں والدین کےلیےپیغام درج ہوتا ہے، جن میں اُن سے اپنے موبائل پر امبرالرٹ انسٹال کرنے کی اپیل کی جاتی ہے ۔
امبر(America's Missing: Broadcast Emergency Response) الرٹ 1990 کی دہائی سے موجود ہے۔ ٹیکنالوجی کے آنے کے ساتھ ساتھ اس میں بھی جدت آئی ہے۔ 2016 میں یو ایس فیڈرل کمیونی کیشن نے وائرلیس ایمرجنسی الرٹ سسٹم کی پھیلاؤ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد یہ الرٹ براہ راست موبائل فونز پر بھیجے جائیں گے۔ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی اس سروس کو اپنی مصنوعات میں مربوط کیا ہے۔ ویز اور گوگل دونوں نے امبر الرٹ کو اپنے پلیٹ فارم پر شامل کیا ہے۔
سندھ پولیس نے بھی زینب الرٹ کے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن بنائی ہے، جس سے لوگ فوری طورپر پولیس کو بچوں کی گمشدگی کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
اے ٹی ایم مشینوں پر گمشدہ بچوں کی اطلاعات دکھانے کے فیصلے پر پچھلے ہفتے سے عملدرآمد ہوا ہے۔ نیدرلینڈ کی 300 سے زیادہ اے ٹی ایم مشینوں پر گمشدہ بچوں کے سکرین سیور دکھائے جا رہے ہیں۔شروع میں ائیر پورٹس اور شاپنگ سنٹر کی مشینوں پر گمشدہ بچوں کی اطلاعات چلائی جارہی ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اسے ملک بھر کی تمام اے ٹی ایم مشینوں تک پھیلایا جائے گا۔
اے ٹی ایم سکرین پر دو طرح کے الرٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ ایک ہنگامی میسج امبر الرٹ۔ یہ اس صورت میں جاری کیے جاتے ہیں، جب بچہ گم ہو اور خطرے میں ہو۔ دوسرے عام الرٹ اس وقت جاری کیے جاتے ہیں، جب بچہ گم ہو اور حکام اس کی خیریت کی طرف سے فکر مند ہوں۔دونوں کیسوں میں ہی مشین بچے کی تصویر اور متعلقہ معلومات دکھاتی ہیں۔ جب مشین میں دکھانے کو بچوں کی تصویریں نہ ہوں تو اس میں والدین کےلیےپیغام درج ہوتا ہے، جن میں اُن سے اپنے موبائل پر امبرالرٹ انسٹال کرنے کی اپیل کی جاتی ہے ۔
امبر(America's Missing: Broadcast Emergency Response) الرٹ 1990 کی دہائی سے موجود ہے۔ ٹیکنالوجی کے آنے کے ساتھ ساتھ اس میں بھی جدت آئی ہے۔ 2016 میں یو ایس فیڈرل کمیونی کیشن نے وائرلیس ایمرجنسی الرٹ سسٹم کی پھیلاؤ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد یہ الرٹ براہ راست موبائل فونز پر بھیجے جائیں گے۔ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی اس سروس کو اپنی مصنوعات میں مربوط کیا ہے۔ ویز اور گوگل دونوں نے امبر الرٹ کو اپنے پلیٹ فارم پر شامل کیا ہے۔
سندھ پولیس نے بھی زینب الرٹ کے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن بنائی ہے، جس سے لوگ فوری طورپر پولیس کو بچوں کی گمشدگی کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
تاریخ اشاعت : منگل 28 مئی 2019