سائنسدانوں نے کروڑوں سال پرانے فوسلز میں رنگوں کی شناخت کر لیا
سائنسدانوں کو پہلی بار ایک قدیم فوسل میں سرخ رنگ کے کیمیائی اجزا ملے ہیں۔یہ دریافت نیچر کمیونی کیشنز میں شائع ہوئی ہے۔سائنسدانوں نے جدید ایکسرے امیجنگ ٹیکنیک کے استعمال سے فوسل میں سرخ رنگ کا پتا چلایا ۔ یہ سرخ رنگ 30 لاکھ سال قدیم ناپید قسم کے چوہے کے فوسل سے ملا ہے۔اس دریافت سے سائنسدانوں کو ارتقا کے سمجھنے اور قدیم جانوروں کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا۔
ساری دنیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایکسرے کی شدید شعاعوں سے یہ دریافت کی ہے۔ان ایکسرے میں سے کچھ سٹینفورڈ لینئر ایکسلیٹر سنٹر اور برطانوی ڈائمنڈ لائٹ سورس میں ڈویلپ کی گئے تھے ۔
روایتی طریقہ کار میں امیج پروسیسنگ کی ٹیکنیک صرف گہرے اور ہلکے پیٹرن بناتی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے فوسل میں رنگ بھی دریافت کر لیے ہیں۔
جس چوہے کے فوسلز پر سائنسدان کام کر رہے تھے، اسے مائٹی ماؤس کا نام دیا گیا ہے۔ اس چوہے کے کمر اور اطراف کی جلد کا رنگ سرخ اور پیٹ کا رنگ سفید ہے۔ان معلومات سے سائنسدان اب زیادہ بہتر انداز میں 7 سینٹی میٹر کے اس چوہے کی نقل تیار کر سکیں گے۔یہ چوہا آج سے 30 لاکھ سال پہلے ویلرزہاوزن، جرمنی میں پایا جاتا تھا۔
ساری دنیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایکسرے کی شدید شعاعوں سے یہ دریافت کی ہے۔ان ایکسرے میں سے کچھ سٹینفورڈ لینئر ایکسلیٹر سنٹر اور برطانوی ڈائمنڈ لائٹ سورس میں ڈویلپ کی گئے تھے ۔
روایتی طریقہ کار میں امیج پروسیسنگ کی ٹیکنیک صرف گہرے اور ہلکے پیٹرن بناتی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے فوسل میں رنگ بھی دریافت کر لیے ہیں۔
جس چوہے کے فوسلز پر سائنسدان کام کر رہے تھے، اسے مائٹی ماؤس کا نام دیا گیا ہے۔ اس چوہے کے کمر اور اطراف کی جلد کا رنگ سرخ اور پیٹ کا رنگ سفید ہے۔ان معلومات سے سائنسدان اب زیادہ بہتر انداز میں 7 سینٹی میٹر کے اس چوہے کی نقل تیار کر سکیں گے۔یہ چوہا آج سے 30 لاکھ سال پہلے ویلرزہاوزن، جرمنی میں پایا جاتا تھا۔
تاریخ اشاعت : منگل 21 مئی 2019