Using AI to screen live video of terrorism is ‘very far from being solved,’ says Facebook AI chief

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے دہشت گردی لائیو ویڈیو پر نظر رکھنا بہت مشکل ہے۔ فیس بک اے آئی چیف

جب مارک زکر برگ سے یہ سخت سوال کیا گیا کہ فیس بک کس طرح سے اپنے پلیٹ فارم کو دہشت گردی سے متعلقہ مواد سے پاک کرے گا تو اس پر اُن کا کہنا تھا  کہ  مصنوعی ذہانت یہ سب کر لے گی۔لیکن فیس بک کے چیف اے  آئی سائنسٹسٹ یان لیکون  کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے، خاص طور پر لائیو ویڈیوز میں، سکریننگ کا کام لینےمیں کئی سال لگیں گے۔
پیرس میں فیس بک کی اے آئی ریسرچ لیب  میں ہونے والی ایک تقریب میں  پچھلے ہفتے  یان نے بتایا کہ  فیس بک کا لائیو ویڈیو کی نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال میں کئی سال لگیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ حل ہونے سے ابھی بہت دور ہے۔
یان  کو حال ہی میں ٹرننگ  پرائز سے نوازا گیا ہے۔ ٹرننگ پرائز کو کمپیوٹنگ کے نوبل پرائز کے نام سے جانا جاتا ہے۔
لائیو ویڈیو آج کے دور میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ گزشتہ دنوں کرائسٹ چرچ میں ایک دہشت گرد نے مسجد پر حملے کے دوران اپنی کاروائی کو لائیو سٹریم کیا۔ اس لائیو سٹریمنگ کو دو سو سے کچھ کم لوگوں نے براہ راست دیکھا اور اس کے بعد ڈاؤن لوڈ کر کے انٹرنیٹ پر پھیلا دیا۔
آج کل لائیو ویڈیوز کے دوران ہی خود کشیوں کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔
اب مصنوعی ذہانت اس طرح کے مواد کو ڈیلیٹ تو کر سکتی ہے لیکن اس کے لیے پہلے انسانوں کو اسے رپورٹ کرنا پڑے گا۔ فی الحال ایسا کوئی خودکار سسٹم تیار نہیں ہو سکتا جو خود کار طور پر اسے ڈیلیٹ کر سکے۔
یان نے پیرس میں بتایا کہ اصل مسئلہ ڈیٹا کی ٹریننگ میں کمی ہے۔ انہوں نے خدا کا شکر بھی ادا کیا کہ اس طرح کی زیادہ مثالیں نہیں، جن میں ایک شخص دوسروں کو گولیاں مار رہا ہو۔ اس مسئلے کا ایک حل تو یہ ہو سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو فلموں کے مناظر سے ٹریننگ دی جائے لیکن اس سے فیس بک پر فلموں اور گیمز کی ویڈیوز بھی ڈیلیٹ ہو جایا کریں گے۔
فیس بک جیسی کمپنیاں ایسے خودکار سسٹم تیار کرنا چاہتی ہیں جو انسانی موڈریٹر کی معاونت کریں لیکن انسانی موڈریشن کے سسٹم میں بھی  کئی مشکلات ہیں۔

تاریخ اشاعت : پیر 20 مئی 2019

Share On Whatsapp