Bioengineers 3D print complex vascular networks

بائیو انجینئرز نے پیچیدہ ررگوں کے جال کو تھری ڈی پرنٹ کر لیا

بائیو انجینئرز اعضا اور ٹشوزکی تھری ڈی پرنٹ سے ایک قدم  اور نزدیک ہوگئے ہیں۔ رائس یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف واشنگٹن  کی سرکردگی میں ایک ٹیم نے ایک ایسا ٹول ڈویلپ کیا ہے جو  رگوں کے پیچیدہ جال کو تھری ڈی پرنٹ کر سکتا ہے۔تھری ڈی پرنٹ کیا ہوئے اس رگوں کے جال میں انسانی جسم کے خون کے قدرتی راستے، ہوا،   لمف (lymph) اور سیال مادوں کی نقل کی گئی ہے۔ مصنوعی اعضا کی تیاری میں یہ سب چیزیں ضروری ہوتی ہیں۔

کئی دہائیوں تک انسانی بافتوں کی نقل  تیار کرنے میں  ایک ہی مشکل آڑے آتی رہی ہے کہ کس طرح سے انسانی ٹشوز میں غذائیت اور ہوا پہنچائی جائے اور فالتو اجزا کس طرح ختم کیے جائیں۔ہمارے جسم میں رگوں کا جال یہ کام کرتا ہے۔ تاہم نرم  مصنوعی مادے سے اس کی تیاری کافی مشکل ہے۔
نئے ٹول میں ان مشکلات پر قابو پا لیا گیا ہے۔اس میں  لیکوئڈ پری ہائیڈروجل سلوشن  کی پتلی تہہ پرنٹ کی  جاتی ہیں۔ اس کے بعد اسے جب نیلی روشنی کے سامنے کیا جاتا ہے تو یہ سخت ہو جاتی ہیں۔
اس سے سائنس دان  انسانی جسم کے رگوں کے جال کو تھری ڈی پرنٹ کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔
سائنس دالوں نے اس ٹول کی تیاری کے لیے دوسرے اوپن سورس پروجیکٹس پر انحصار کیا ہے۔سائنس دانوں کی یہ تحقیق اس ہفتے کے ”سائنس“ جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ سائنس دانوں کا تجرباتی ڈیٹا عوامی استفادے کے لیے  مفت  اور اوپن کر دیا گیا ہے۔سائنس دانوں  کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ انسانی اعضا تھری ڈی پرنٹ کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 3 مئی 2019

Share On Whatsapp