چین نے خشکی اور پانی میں چلنے والی خودکار فوجی گاڑی متعارف کرا دی
اس ماہ کے شروع میں چینی بحری جہاز ساز کمپنی نے ایک فوجی گاڑی متعارف کرائی تھی جو خشکی اور پانی دونوں جگہوں پر چل سکتی ہے۔ اس گاڑی کو میرین لائزرڈ (Marine Lizard) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ فوجی گاڑی سمندری راستے سے ساحلوں پر حملہ کر سکتی ہے اور خشکی پر بھی دیگر فوجی گاڑیوں کے ساتھ جنگ میں حصہ لے سکتی ہے۔
چین کی سرکاری چائنا شپ بلڈنگ انڈسٹری کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا میں اپنی نوعیت کی اس پہلی فوجی گاڑی کے پروٹو ٹائپ کے کامیاب تجربات کے بعد اسے چینی فوج کو فراہم کر دیا گیا ہے۔
میرین لائزرڈ کی لمبائی 12 میٹر ہے۔ یہ سمندر میں 50 ناٹس اور خشکی پر 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔
فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی سمندر میں تیر کر اور رکاوٹیں ہٹا کر اپنا راستہ خود بنا سکتی ہے۔ اسے ریموٹ کی مدد سے دور دراز کےمقام سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔اس گاڑی میں دو مشین گن اور ایک میزائل لانچر بھی نصب ہے لیکن ان کا انحصار بیرونی آپریٹرز پر ہوتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس فوجی گاڑی کو ابھی سامنے سے حملہ کرنے کےلیے استعمال نہیں کیا جائے گا، چینی فوج اسے متروک جزیروں پر چھوڑ دے گی، جہاں انہیں بعد میں بھی ایکٹیویٹ کیا جا سکتا ہے۔ان جزیروں پر یہ آٹھ ماہ تک بے حس و حرکت کھڑی رہ سکتی ہے، جس کے دوران انہیں ایکٹیو کیا جا سکتا ہے۔اسے دوسرے خود کار سسٹم جیسے ڈرون اور کشتیوں سے بھی مربوط کیا جا سکتا ہے۔
چین کی سرکاری چائنا شپ بلڈنگ انڈسٹری کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا میں اپنی نوعیت کی اس پہلی فوجی گاڑی کے پروٹو ٹائپ کے کامیاب تجربات کے بعد اسے چینی فوج کو فراہم کر دیا گیا ہے۔
میرین لائزرڈ کی لمبائی 12 میٹر ہے۔ یہ سمندر میں 50 ناٹس اور خشکی پر 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔
فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی سمندر میں تیر کر اور رکاوٹیں ہٹا کر اپنا راستہ خود بنا سکتی ہے۔ اسے ریموٹ کی مدد سے دور دراز کےمقام سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔اس گاڑی میں دو مشین گن اور ایک میزائل لانچر بھی نصب ہے لیکن ان کا انحصار بیرونی آپریٹرز پر ہوتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس فوجی گاڑی کو ابھی سامنے سے حملہ کرنے کےلیے استعمال نہیں کیا جائے گا، چینی فوج اسے متروک جزیروں پر چھوڑ دے گی، جہاں انہیں بعد میں بھی ایکٹیویٹ کیا جا سکتا ہے۔ان جزیروں پر یہ آٹھ ماہ تک بے حس و حرکت کھڑی رہ سکتی ہے، جس کے دوران انہیں ایکٹیو کیا جا سکتا ہے۔اسے دوسرے خود کار سسٹم جیسے ڈرون اور کشتیوں سے بھی مربوط کیا جا سکتا ہے۔
تاریخ اشاعت : جمعہ 19 اپریل 2019