TikTok to pay record fine for collecting children’s data

ٹِک ٹوک بچوں کا ڈیٹا جمع کرنے پر ریکارڈ جرمانہ ادا کرےگا

ویڈیو سٹریمنگ ایپلی کیشن  نے مبینہ طور پر 13 سال سے چھوٹے بچوں کے ای میل ایڈریس، تصاویر اور لوکیشن کا ڈیٹا جمع کرنے پر 5.7 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔امریکا کے چلڈرنز آن لائن پرائیویسی پروٹیکیشن ایکٹ کے تحت ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے مطابق بچوں کی پرائیویسی  کی خلاف ورزی کے حوالے سے عائد کیا جانے والا یہ سب سے بڑا جرمانہ ہے۔
ٹِک ٹوک کا ہیڈ کوارٹر  لاس اینجلس میں واقع ہے۔
2018 میں  یہMusical.ly  میں  ضم ہو گئی تھی۔ Musical.ly ایپ  میں صارفین مختصر دورانیے کی ویڈیو ز بنا کر اپ لوڈ کرتے تھے ۔اب ٹک ٹاک میں اپ لوڈ کی جانے والی  یہ ویڈیوز اوریجنل بھی ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر ویڈیو مختلف صارفین یا فلمی کلپس  کی آڈیو یا میوزک  پر کی جانے والی رفارمنس پر مشتمل ہوتی ہیں۔
ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے کے علاوہ صارفین کمنٹس یا ڈائریکٹ میسج سے دوسرے صارفین سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں۔

ٹِک ٹوک کو 2016 میں چین میں لانچ کیا گیا تھا۔ چین میں اسے Douyin (مطلب vibrating sound)کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک سال بعد اسے ٹک ٹوک کے نام سے عالمی مارکیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
ٹک ٹوک کے صارفین اس کے اتنے زیادہ عادی ہو گئے ہیں کہ ویڈیو بناتے ہوئے اپنی جان بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
اپریل 2018 میں Douyin میں ایک نیا فیچر متعارف کرایا گیا تھا، جو صارفین کو 1.5 گھنٹے گزرنے کے بعد وقت گزرنے کی یاد دہانی کراتا ہے۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ عالمی مارکیٹ میں یعنی ٹک ٹوک میں یہ فیچر کب پیش کیا جائے گا۔
جون 2018  تک ساری دنیا میں ٹک ٹوک کے فعال صارفین کی تعداد 500 ملین اور صرف چین مین 150 ملین تھی۔ 2018 کی پہلی ششماہی میں یہ ایپ سٹور کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپلی کیشن بن گئی۔اس وقت اس کے ڈاؤن لوڈ کی تعداد 104 ملین تھی۔ جو اسی عرصے میں یوٹیوب، وٹس ایپ یا انسٹاگرام کے ڈاؤن لوڈز سے زیادہ تھی۔ امریکا میں اسے 80 ملین بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔

بچوں اور نوجوانوں میں مقبولیت کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے ایپلی کیشن میں پرائیویسی کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ برطانیہ کے ایک فلاحی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ جنسی درندے ایپلی کیشن سے بچوں پر نظر رکھتے ہیں۔
ٹک ٹوک کی طرح کی لائیو سٹریمنگ ایپلی کیشنز کو موڈریٹ کرنا کافی مشکل ہوتا ہے اور یہی ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

تاریخ اشاعت : پیر 11 مارچ 2019

Share On Whatsapp