Robots 'will be commonplace in homes by 2050' with 'android rights and PAY'

2050ء میں گھروں میں روبوٹ عام ہونگے۔تنخواہ دینے کے ساتھ ان کی عزت بھی کرنا پڑے گی

2050ء تک روبوٹ ہمارے گھروں میں عام ہو ہونگے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان روبوٹس  کے بھی حقوق ہونگے، جیسے ان کے ساتھ عزت سے پیش آیا جائے۔
ڈاکٹر ایان پیرسن کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت میں ہونے والی جدت  کے باعث روبوٹس کو اُن کے کام کے بدلے تنخواہ دی جائے گی۔
برٹش کمپیوٹر سوسائٹی اور رائل سوسائٹی آف آرٹس اینڈ کامرس کے فیلو ڈاکٹر پیرسن نے روبوٹس کے مستقبل کی کچھ پیش گوئیاں کی ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ صرف 30 سالوں میں برطانیہ کے زیادہ تر گھروں میں کھانا پکانے اور صفائی کرنے کا کام روبوٹس کریں گے۔
دنیا بھر میں روبوٹس کی تعداد اربوں میں ہوگی۔اُن کا کہنا ہے کہ روبوٹس  کے بہت سے حقوق بھی ہونگے۔
ڈاکٹر پیرسن کا کہنا ہے کہ مستقبل میں نئی ٹیکنالوجی  سنٹرل ہیٹنگ سسٹم کی جگہ لے گی۔انہوں نے پیش گوئی کی کہ  مستقبل میں ”سمارٹ ہیٹنگ“ سسٹم ڈائریکٹ انفراریڈ بیم کے استعمال سے انسانی جسم کا درجہ حرارت ایڈجسٹ کرے گا۔
ڈاکٹر پیرسن اس سے پہلے ٹیکسٹ میسجنگ کی ایجاد کی پیش گوئی کر چکے ہیں۔ انہیں روبوٹس اور ہوم اپلائنسز کے مستقبل کا کام AO.com نے سونپا تھا۔
ڈاکٹر پیرسن کا پیش گوئی کی کہ چند دہائیوں بعد برطانوی افراد چند سوائپ سے گھر کی ڈیکوریشن تبدیل کر سکیں گے۔
2075ء تک تو ہمیں کپڑے صاف کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ الیکٹرو ایکٹیو پولیمر فیبرکس تیار ہو چکا ہوگا جو وائبریشن سے گرد کو صاف کر دے گا۔ نیچے گری ہوئی گرد کو اٹھانے کا کام ڈرون روبوٹس کریں گے۔
ڈاکٹر پیرسن نے پیش گوئی کی  کہ 2030ء تک زیادہ تر اپلائنسز نیٹ ورک سے باہم مربوط ہونگی۔
2050ء تک ڈرون روبوٹ گھروں میں صفائی کریں گے۔ گیم کھیلنے کے لیے ایکٹیو سکن، فل سنسر ورچوئل رئیلٹی تخلیق کریں گی۔ 2050ء میں اینڑوئیڈ کھانا پکائیں گے اور اُن کے بھی کچھ حقوق ہونگے۔ ان کے ساتھ عزت سے پیش آنا پڑے گا اور ہو سکتا ہے انہیں تنخواہ بھی دینی پڑے۔
اس وقت دنیا میں 60 ملین روبوٹس ہیں۔ ڈاکٹر پیرسن نے پیش گوئی کی کہ 2050ء میں روبوٹس کی آبادی 9.4 ارب یعنی انسانوں کی آبادی سے 5 فیصد زیادہ ہوگی۔ یاد رہے کہ اس وقت انسانی آبادی 7.6 ارب ہے جو 2050ء میں 9 ارب ہوگی۔
فیوچرزون کے مستقبل کی پیش گوئی کرنے والے ماہرین  نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ 60 سالوں میں تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے کھانا بنایا جائے گا، یعنی اس وقت اگر ہم ہوئے تو ہمیں کھانے کی شاپنگ کرنے کے لیے سپر مارکیٹ نہیں جانا پڑے گا۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 9 مارچ 2019

Share On Whatsapp