Facebook reportedly took three years to tackle fake news in one country

فیس بک کو ایک ملک میں جعلی خبروں کا معاملہ حل کرنے میں تین سال لگ گئے

فیس بک جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے کافی کوششیں کر رہا ہے لیکن لگتا ہے کہ فیس بک کی یہ کوششیں صرف مخصوص ممالک کے لیے ہی ہیں۔ کچھ یورپی ممالک اور امریکا میں جعلی خبروں کے معاملے میں فیس بک فوری اقدات کرتا ہے لیکن دوسرے ممالک میں جعلی خبروں کا معاملہ حل کرنے میں فیس بک  کو کئی سال لگ جاتے ہیں۔
مشرقی یورپ کے ایک ملک مالدووا  کے ڈویلپرز نے بز فیڈ کو بتایا کہ وہ تین سالوں سے فیس بک سے ملک میں جعلی خبریں اور غلط  معلومات پھیلانے  والے اکاؤنٹس کو  بند کرنے کا کہہ رہے تھے، فیس بک نے اب حال ہی میں ان اکاؤنٹس کو بند کیا ہے۔

مالدووین ڈویلپرز نے بتایا کہ انہوں نے براؤزر ایڈون  ٹرول لیس  (Trolless) سے جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فیس بک کے رپورٹنگ ٹول کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔2016 سے جاری ان سرگرمیوں کے باوجود بھی فیس بک نے جعلی اکاؤنٹس کا نوٹس نہیں لیا۔ جنوری 2019 میں مالدووین ڈویلپرز نے براہ راست فیس بک کے ایک اہلکار سے رابطہ کیا  تو یہ معاملہ فیس بک کے نوٹس میں آیا۔
جنوری میں فیس بک نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کیں اور فروری میں جعلی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کو بند کر دیا۔
فیس بک نے 168 جعلی اکاؤنٹس، 28 پیجیز اور 8 انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کیے۔
فیس بک کا یہ برتاؤ کچھ نیا نہیں۔ فرانسیسی ویب سائٹ Hoaxbuster نے بھی اسی طرح کے مسائل کے بارے میں بتایا ہے۔ اس ویب سائٹ کی انتظامیہ  کے مطابق فیس بک کا رپورٹنگ ٹول اتنا زیادہ موثر نہیں ہے جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ فیس بک   فیکٹ چیکنگ کے حوالے سے چند پارٹنرز کو ہی ترجیح دیتا ہے اور آزاد ذرائع سے ہونے والی رپورٹ پر مشکل سے ہی کان دھرتا ہے۔

تاریخ اشاعت : پیر 4 مارچ 2019

Share On Whatsapp