Facebook may take extra steps to remove anti-vaccine misinformation

فیس بک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کے بارے میں پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے گا

بلوم برگ کے مطابق فیس بک  بیماریوں  سے بچاؤ کے لیے بچوں کو پلائی جانے والی ویکسین کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلانے  والوں کے خلاف  کاروائی کرے گا۔رپورٹس کے مطابق فیس بک پر ، خاص طور پر گروپس میں،  بچوں کو ویکسین پلانے والے والدین کی  حوصلہ شکنی کرنے والے مواد کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکی ریاست واشنگٹن میں ایسی گمراہ کن معلومات کی وجہ سے خسرے کی وبا  پھوٹی ہے۔امریکی  کانگرس مین  ایڈم سچف نے اس مسئلے پر فیس بک اور گوگل کو خط لکھا ہے۔
اپنے خط میں  انہوں نے فیس بک اور گوگل پر اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایڈم  کے مطابق فیس بک ایسے مواد کی تجویز دیتا ہے جو عوامی صحت کے لیے خطرہ ہے۔ مثال کے طور پر گارجین نے حال ہی میں بتایا کہ فیس بک  بچوں کو ویکسین پلانے کی مخالفت کرنے والے گروپس کےا شتہارات بھی قبول کر رہا ہے۔ایڈم نے خط میں لکھا ” معلومات کی تکرار، چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ  ہو،  اکثر غلطی سے درست سمجھی جاتی ہے۔
وہ الگورتھم، جو ان سروسز کو چلاتا ہے  درست اور گمراہ کن معلومات میں فرق کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا۔“
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے پر قابو پانے کےلیے اضافی اقدامات  کریں گے۔ فیس بک اس طرح کے مواد  کو تجاویز میں ظاہر نہیں کرے گا اور نہ ہی ایسے گروپس میں شمولیت  کی تجویز دے گا۔ فیس بک سرچ رزلٹ میں بھی اس طرح کے مواد کو ظاہر نہیں کرے گا۔
سی ڈی سی (Centers for Disease Control) کا کہنا ہے کہ  ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہو چکی ہیں۔ اُن کے بہت تھوڑے  سائیڈ ایفکیٹس ہو سکتے ہیں۔ تاہم ویکسین  نہ پلانا نہ صرف آپ کے بچوں  بلکہ دوسرے بچوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔  
یوٹیوب نے بھی حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ  گمراہ کن بشمول اینٹی ویکسین  ویڈیوز پر پابندی لگائے گا۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 15 فروری 2019

Share On Whatsapp