Hong Kong is testing high-tech monitoring systems for 'smart' prisons

ہانگ کانگ کی جیلوں کو بھی ”سمارٹ“ بنانے کی تیاری شروع

ہانگ کانگ کی جیلوں میں بہت سی ہائی ٹیک سروسز کے تجربات جاری ہیں۔ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق  ان سروسز سے قیدیوں کی بہتر طریقے سے نگرانی کی جا سکے گی۔ ہانگ کانگ کی کریکشنل سروسز کےکمشنر ڈینی وو ینگ من نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی سروسز سے  قیدیوں کے غیر معمولی برتاؤ پر نظر رکھنے، انہیں خود کو نقصان پہنچانے سے روکنے اور زیادہ بہتر طریقے سے جیل کو چلانے میں مدد ملے گی۔
جیلوں کو ”سمارٹ“ بنانے  کے لیے کیے جانے والے  اقدامات  کے تحت قیدیوں کو  فٹنس ٹریکر کی طرح کے رسٹ بینڈ پہنائے جائیں گے۔
اس سے  قیدیوں کی سرگرمیوں اور مقام کی ٹریکنگ  کی جا سکے گی۔ یہ رسٹ بینڈ قیدیوں کے دل کی دھڑکن بھی نوٹ کرتا رہے گا۔ ہانگ کانگ کی کچھ جیلوں میں ویڈیو کی نگرانی کا سسٹم بھی شروع کیا گیا ہے۔ یہ سسٹم بھی  غیر معمولی برتاؤ، جھگڑے اور خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو شناخت کر سکتا ہے۔جیلوں میں روبوٹ کی مدد سے قیدیوں کے فضلے کی ٹسٹنگ  کے بعد اُن کے منشیات استعمال کرنے کا بھی پتا چلایا جائے گا۔
قیدیوں کا فضلہ ٹسٹ کرنے والے روبوٹ کی قیمت 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر ہے۔
جیلوں کی  انتظامیہ ویڈیو  کیمروں سے نگرانی کےلیے جیلوں کے باتھ رومز میں بھی کیمرےلگا رہے ہیں اور قیدیوں کو رسٹ بینڈ بھی پہنائی جا رہی ہیں۔ اس طرح قیدی ہر وقت  جیل کےمحافظوں کی نظر میں رہیں گے، چاہے وہ کیمرے کے سامنے موجود نہ ہوں۔
جیلوں میں قیدیوں کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی  کا استعمال نئی  بات نہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجیز استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق خیال تک نہیں رکھا جاتا۔ امریکا کی جیلوں میں قید یوں  کی اجازت کے بغیر ہی اُن کے وائس پرنٹ کا ڈیٹا بیس بنایا جا رہا ہے تاکہ اُن کی  فون پر کی جانے والی گفتگو کو مانیٹر کیا جا سکے(تفصیلات اس صفحے پر

تاریخ اشاعت : جمعہ 15 فروری 2019

Share On Whatsapp