Western users critise on saudi app for a controversial feature

مغربی صارفین کی سعودی سمارٹ فون ایپلی کیشن أبشر پر تنقید

گوگل اور ایپل پر ایک سعودی  ایپلی کیشن ہوسٹ  کرنے پر کافی تنقید کی جا رہی ہے۔ أبشر (Absher) نامی اس ایپلی کیشن سے سعودی   مرد اپنی زیر کفالت  خواتین کو ٹریک  کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بغیر اجازت ملک چھوڑنے سے روک سکتے ہیں۔
یہ ایپلی کیشن سعودی عرب کی حکومت نے بنائی ہے۔ مغربی دنیا میں اس ایپلی کیشن کے ایک فیچر کو کافی متنازعہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس فیچر سے خواتین کے سرپرست اُن کے سفر کو سمارٹ فون سے ٹریک کر سکتے ہیں اور انہیں ملک چھوڑنے سے روک بھی سکتے ہیں۔

اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے سرپرست کو اپنی زیر کفالت خواتین کو رجسٹر کرنا پڑتا ہے۔ جس کے بعد سرپرست اپنی زیر کفالت خواتین کو کسی مخصوص جگہ جانے سے روک سکتا ہے اور اُن کی سفری سہولیات کو محدود کر سکتا ہے۔اس کے علاوہ جب بھی کوئی خاتون سرحد پار کرنے  کی کوشش کرے گی تو کسٹم آفیسر کی طرف سے سرپرست کو  ایپلی کیشن میں ایک میسج آئے گا۔ اگر خاتون سرپرست کی اجازت کے بغیر سرحد پار کر رہی ہوگی تو سرپرست اس پر فوری ایکشن لے سکے گا۔

اس ایپلی کیشن سے پہلے سعودی خواتین کو  اکیلے  سفر کرنے  کے لیے ایک فارم دکھانا پڑتا تھا۔ اس فارم میں جعل سازی ہو سکتی تھی لیکن أبشر میں جعل سازی کے چانس کو ختم کر دیا گیا ہے۔
أبشر میں بہت سے  بہترین فیچرز بھی ہیں۔ اس ایپلی کیشن سے جرمانوں کی رقم کی آن لائن ادائیگی کی جا سکتی ہے ۔ تاہم  مغربی دنیا میں اس کے صرف ٹریکنگ فیچر کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایپل کے سی ای او ٹم کک نے تنقید کے بعد ایپلی کیشن کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایپل کے ایپ سٹور پر  تو ایپلی کیشن کے ڈاؤن لوڈز کےاعداد و شمار دستیاب نہیں ہوتے لیکن گوگل پلے سٹور پر اس ایپلی کیشن کو کئی ملین بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ پلے سٹور پر ایپلی کیشن کی ریٹنگ 5 میں سے 4.6 ہے۔

تاریخ اشاعت : بدھ 13 فروری 2019

Share On Whatsapp