All of the 2020 Olympic medals will be made from recycled gadgets

2020 میں ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کے تمام تمغے ری سائیکل آلات سے بنائے جائیں گے

بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں   دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے برقی کچرے سے نپٹنے کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔ ایپل، ایمزون، سام سنگ اور دیگر بہت سی کمپنیوں نے آلودگی میں کمی کے لیے  کئی ری سائیکل پروگرام شروع کیے ہیں۔
ماحول دوستی کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ جاپان میں بھی شروع کیا گیا ہے جہاں  2020 گرما اولمپکس کے منتظمین کافی عرصے سے    پرانے سمارٹ فونز، ڈیجیٹل کیمرے، لیپ ٹاپس اور دوسرے برقی آلات جمع کر رہے ہیں۔
منتظمین ان پرانے برقی آلات سے تمغے بنائیں گے جنہیں جیتنے والے کھلاڑیوں کو دیا جائے گا۔
تمغے بنانے کے لیے پرانے آلات میں سے  صرف قیمتی دھاتیں  نکالی جائیں گی۔پرانے آلات سے تمغے بنانا آسان کام نہیں۔ ابھی اولمپکس گیمز کے آغاز کو 17 مہینے باقی ہیں اور ابھی تک پرانے آلات جمع کرنے کا مرحلہ جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 2018 تک ٹوکیو کے میونسپل حکام کو47488 ٹن ناکارہ برقی آلات عطیہ کیے گئے۔
اس کےعلاوہ مقامی وائرلیس  سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کےصارفین نے 50 لاکھ  فون بھی انتظامیہ کےحوالے کیے۔
انتظامیہ کا ہدف ہے کہ اس برقی کچرے سے 67 پاؤنڈ سونا، 9000 پاؤنڈ سے زیادہ چاندی اور 6000 پاؤنڈ سے زیادہ کانسی حاصل کی جائے گی۔ ان قیمتی دھاتوں سے اولمپکس اور پیرالمپکس 2020 کے لیے تمام تمغے بنائے جائیں گے۔
حکام کا اندازہ ہے کہ اس وقت تک جمع شدہ برقی کچرے سے مطلوبہ تمغے بنائے جا سکتے ہیں لیکن حکام احتیاطاً مارچ کے آخر تک مزید کچرا جمع کرنا چاہتے ہیں۔

تمغے بنانے کے لیے  درکار تمام کانسی  پچھلے جون تک حاصل کی جا چکی ہے۔ اس وقت تک 90 فیصد سونا اور 85 فیصد چاندی بھی حاصل کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ ایک روایتی آئی فون میں 0.034 گرام سونا اور 0.34 گرام چاندی ہوتی ہے۔ ہر سال لاکھوں سمارٹ فونز نامناسب طور پر ٹھکانے لگائے جاتے ہیں، جس سے بہت سی قیمتی دھاتیں ضائع ہوتی ہیں اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔جاپان برقی کچرا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک نہیں۔ جاپان برقی کچرےکے معاملے میں امریکا اور چین سے کافی پیچھے ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 8 فروری 2019

Share On Whatsapp