US prisons are reportedly creating 'voice print' databases

امریکی جیلوں میں قیدیوں کے ”وائس پرنٹ“ کا ڈیٹا بیس تیار کیا جا رہا ہے

ایک رپورٹ کے مطابق امریکا بھر کی جیلوں میں قید  افراد  کا بائیو میٹرک ڈیٹا بیس تیار کیا جا رہا ہے۔ اس ڈیٹا بیس میں آواز کی ریکارڈنگ بھی شامل ہے۔ نیویارک کی جیلوں کے حوالے سے دستیاب کاغذات کےمطالعےاور ٹیکساس، فلوریڈا، آرکنساس اور ایریزونا کے جیل حکام کے بیانات سے پتا چلا ہے کہ  جیل حکام آواز سے شناخت کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے آواز کی مدد سے قابل شناخت بائیومیٹرک سگنیچر تیار کیے جا رہے ہیں۔
ان بائیو میٹرک سگنیچر کو ”وائس پرنٹ“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جیل حکام کے مطابق یہ سسٹم جیل میں سیکورٹی کو بہتر بنانے اور دھوکہ دہی سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جیل انتظامیہ اس سسٹم سے فون کال ٹریک کرکے اور مخصوص قیدی کی پچھلی ریکارڈنگ سے ملا کر سیکورٹی کو بہتر بنائے گی۔ یہ سسٹم انتظامیہ کو مشکوک فون کالز سے بھی آگاہ کر سکتا ہے، جس سے انتظامیہ بات چیت کا مزید جائزہ لے سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وائس پرنٹنگ ٹیکنالوجی کو ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس کی گرانٹ سے ڈویلپ کیا گیاہے۔ اس کا مقصد دہشت گردوں اور مشکوک مجرموں کی شناخت ہے۔ اس کے بعد اس ٹیکنالوجی کی مدد سے قیدیوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کی آواز کی ریکارڈنگ ان کی مرضی کے بغیر کی جا رہی ہے۔ ایک قیدی کے مطابق انتظامیہ نے اسے کاغذ پر لکھے چند فقرے پڑھنے کا کہا، جنہیں ریکارڈ کیا جانا تھا۔ ریکارڈنگ سے انکار کی صورت میں قیدی سے فون کی سہولت واپس لینے اور اس کے خاندان سے رابطہ نہ کرانے کی دھمکی دی گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ وائس پرنٹ قیدیوں کے جیل سے چھوٹ جانے پر بھی ایجنسیوں کے پاس محفوظ ہوتے ہیں اوران کی مدد سے کسی بھی قیدی کو جیل سے چھوٹنے کے بعد بھی آواز سے شناخت کیا جا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعرات 31 جنوری 2019

Share On Whatsapp