مصنوعی ذہانت صرف ترکیب پڑھ کر کھانوں کی تصویر بنا سکتی ہے
تل ابیب یونیورسٹی کے محققین نے ایک ایسا نیورل نیٹ ورک ڈویلپ کیا ہے جو کھانے کی ترکیبوں کو پڑھ کر ان کی تصویرں تخلیق کر سکتا ہے۔یعنی اگر آپ اسے خیالی پلاؤ کی ترکیب بتائیں گے تو یہ آپ کو پکی ہوئی پلاؤ کی تصویر بنا کر دکھا سکتا ہے۔
اوری بار ایل، اوری لچٹ اور نیتانیل یوسیفیان نے مل کر StackGAN V2 نامی generative adversarial network یا جی اے این کے تبدیل شدہ ورژن اور ہزاروں تصاویر / ترکیبوں کو استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کو تخلیق کیا ہے۔ اس مصنوعی ذہانت کی تخلیق میں 1 ملین ترکیبوں کے بہت بڑے ڈیٹا سیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔
بنیادی طور پر اس ٹیم نے ایسی مصنوعی ذہانت کو ڈویلپ کیا ہے جو کوئی بھی اجزاء اور ہدایات کو لے کر بتائے کہ اس سے کھانا پکنے کے بعد کیسےدکھائی دے گا۔
اوری بار ایل نے بتایا کہ انہوں نے اپنی دادی سے اُن کے مزے دار مچھلی کے قتلوں کی ترکیب پوچھی۔ اُن کی دادی نے بتایا کہ وہ بڑھاپے کی وجہ سے یہ ترکیب بھول چکی ہیں۔ اس پر اوری بار ایل نے سوچا کہ کیوں نہ ایسا سسٹم بنایا جائے جو تصویر دیکھ کر اس کی ترکیب اور اجزا بیان کر سکے۔ کافی سوچنے کے بعد انہیں لگا کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ کھانے میں بہت سےاجزا ایسے ہوتے ہیں جو نظر نہیں آتے جیسے نمک، مرچ، مکھن اور آٹا وغیرہ۔ اس کے بعد انہوں نے سوچا کہ اس کا اُلٹ بھی تو کیا جا سکتا ہے یعنی کیوں نا تصویروں سے ترکیب معلوم کرنے کی بجائے ترکیبوں سے تصویر بنائی جائے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کام انسانوں کے لیے کافی مشکل ہے تو کمپیوٹر کے لیے کیسے آسان ہو سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کا مصنوعی ذہانت کا یہ سسٹم ابھی مکمل نہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد مصنوعی ذہانت کا سسٹم ہے اس لیے مستقبل قریب میں تو اس پر مشتمل موبائل ایپ لانچ نہیں ہوسکتی ۔ محققین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سسٹم کو مزید بہتر کرتے رہیں گے، ان کےپاس کھانے کی لاکھوں تصویروں کا ڈیٹا سیٹ موجود ہے۔
اوری بار ایل، اوری لچٹ اور نیتانیل یوسیفیان نے مل کر StackGAN V2 نامی generative adversarial network یا جی اے این کے تبدیل شدہ ورژن اور ہزاروں تصاویر / ترکیبوں کو استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کو تخلیق کیا ہے۔ اس مصنوعی ذہانت کی تخلیق میں 1 ملین ترکیبوں کے بہت بڑے ڈیٹا سیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔
بنیادی طور پر اس ٹیم نے ایسی مصنوعی ذہانت کو ڈویلپ کیا ہے جو کوئی بھی اجزاء اور ہدایات کو لے کر بتائے کہ اس سے کھانا پکنے کے بعد کیسےدکھائی دے گا۔
اوری بار ایل نے بتایا کہ انہوں نے اپنی دادی سے اُن کے مزے دار مچھلی کے قتلوں کی ترکیب پوچھی۔ اُن کی دادی نے بتایا کہ وہ بڑھاپے کی وجہ سے یہ ترکیب بھول چکی ہیں۔ اس پر اوری بار ایل نے سوچا کہ کیوں نہ ایسا سسٹم بنایا جائے جو تصویر دیکھ کر اس کی ترکیب اور اجزا بیان کر سکے۔ کافی سوچنے کے بعد انہیں لگا کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ کھانے میں بہت سےاجزا ایسے ہوتے ہیں جو نظر نہیں آتے جیسے نمک، مرچ، مکھن اور آٹا وغیرہ۔ اس کے بعد انہوں نے سوچا کہ اس کا اُلٹ بھی تو کیا جا سکتا ہے یعنی کیوں نا تصویروں سے ترکیب معلوم کرنے کی بجائے ترکیبوں سے تصویر بنائی جائے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کام انسانوں کے لیے کافی مشکل ہے تو کمپیوٹر کے لیے کیسے آسان ہو سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کا مصنوعی ذہانت کا یہ سسٹم ابھی مکمل نہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد مصنوعی ذہانت کا سسٹم ہے اس لیے مستقبل قریب میں تو اس پر مشتمل موبائل ایپ لانچ نہیں ہوسکتی ۔ محققین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سسٹم کو مزید بہتر کرتے رہیں گے، ان کےپاس کھانے کی لاکھوں تصویروں کا ڈیٹا سیٹ موجود ہے۔
تاریخ اشاعت : پیر 14 جنوری 2019