Weather apps are secretly selling your location data to the highest bidder

موسم کا حال بتانے والی ایپلی کیشنز خفیہ طور پرصارفین کی لوکیشن کا ڈیٹا فروخت کر رہی ہیں

صارفین کی لوکیشن کا ڈیٹا آج کل مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ موبائل کی تمام سروسز اور ایپلی کیشنز استعمال کرنے کے لیے  لوکیشن تک رسائی کی  اجازت دینا پڑتی ہے۔بہت سی موبائل ایپلی کیشنز  مفت میں اپنی سروسز فراہم کرنے کے بدلے صارفین  کی لوکیشن کا ڈیٹا خفیہ طور پر  سب سے  زیادہ پیسے دینے والوں کو فروخت کرتی ہیں۔
اس ہفتے سٹی آف  لاس اینجلس  نے دی ویدر چینل پر مبینہ طور پر صارفین کے ڈیٹا کے غیر مناسب استعمال پر مقدمہ کیا ہے۔
  مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ دی ویدر چینل نے صارفین کے ڈیٹا کے ڈیٹا کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسے  آئی بی  ایم سے ملحق اداروں اور تھرڈ پارٹیز کو تجارتی سرگرمیوں اور تشہیر کے لیے فروخت کیا ہے۔دی ویدر چینل پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیٹا کو ایسا استعمال کرنے کے لیے فروخت کیا جو موسم  یا ایپلی کیشن کی سروسز سے متعلق ہی نہیں تھا۔
دی ویدر چینل وہ پہلی ویدر ایپلی کیشن نہیں جو صارفین کا ڈیٹا فروخت کرتی ہو۔
ویدر بگ ایک اور مقبول ویدر ایپلی کیشن ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اس ایپلی کیشن کو صارفین کی لوکیشن کا ڈیٹا مشکوک تھرڈ پارٹیز کو بھیجتے پکڑا تھا۔
2017 میں ایکو ویدر پر بھی یہی الزام لگے تھے کہ وہ اشتہاربازی کے لیے صآرفین کا ڈیٹا فروخت کرتے ہیں۔
پچھلےہفتے ہی ویدر فارکاسٹ نامی ایپلی کیشن کو گوگل پلے سٹور سے اسی وجہ سے ہٹا دیا گیا۔ یہ ایپلی کیشن صارفین کی لوکیشن کا ڈیٹآ، فون کے آئی ایم ای آئی نمبراور ای میل ایڈریسز جمع کرتی تھی۔ اس ایپلی کیشن نے صارفین کو پوشیدہ طور پر دو ورچوئل رئیلٹی پلیٹ فارمز پر فری ویدر ایپ یوزر سے پیڈ سبسکرائبر میں بدل دیا تھا۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 5 جنوری 2019

Share On Whatsapp