Facebook can't catch a break: report says Spotify, Netflix, and others had access to your private messages

فیس بک نے بڑی کمپنیوں کو صارفین کے ذاتی پیغامات پڑھنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ

اس سال کے شروع میں  کیمبرج اینالیٹیکا کا سکینڈل سامنے آیا تھا۔اب سال ختم ہونے ہے لیکن سیکورٹی کے حوالے سے فیس بک کی ناکامیوں اور سکینڈلز کا سلسلہ ابھی تک نہیں تھما۔
نیویارک ٹائمز نے اچھی خاصی تعداد میں ایسےکاغذات حاصل کیے ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ فیس بک کے چند بڑی کمپنیوں سے خصوصی تعلقات ہیں۔ ان تعلقات کی بدولت کمپنی نے انہیں صارفین کے ذاتی پیغامات تک رسائی دی ہوئی ہے۔
ان کاغذات سے پتا چلا ہے کہ فیس بک بڑی کمپینوں سے ساتھ تعلقات کے لیے اپنے پرائیویسی کے اصولوں کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے۔

مثال کے طور ر مائیکروسافٹ کا بنگ سرچ انجن صارفین کی اجازت کے بغیر ان کے دوستوں کے نام دیکھ سکتا ہے۔ چلیں یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، بہت سے لوگوں کے دوستوں کی لسٹ پبلک ہوتی ہے۔
فیس بک نے ایمزون کو بھی صارفین کے دوستوں کے ذریعے ان کے رابطہ کی معلومات حاصل کرنے کی اجازت دی ہوئی تھی۔ 2018 کی گرمیوں تک یاہو بھی صارفین کے دوستوں کی پوسٹ دیکھ سکتا تھا۔
نام، دوستوں کےنام، رابطہ نمبروں کی معلومات یا پوسٹ دیکھنا بظاہر اتنا زیادہ حساس نہیں لگتا۔
ان میں سے بہت سے چیزیں صارفین پبلک بھی رکھتے ہیں۔ حساس معاملہ یہ ہے کہ فیس بک نے نیٹ فلکس، سپوٹیفائی اور رائل بنک آف کینیڈا کو فیس بک میسنجر پر صارفین کے ذاتی پیغامات دیکھنے کی اجازت دی ہوئی تھی۔ یہ کمپنیاں نہ صرف پیغامات پڑھ سکتی تھیں بلکہ یہ انہیں پیغام بھیج اور اُن کے پیغامات میں تبدیلی بھی کر سکتی تھیں۔
ان کمپنیوں کو ذاتی پیغامات دیکھنے کی اجازت دینے کا مقصد واضح نہیں۔ ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شاید نیٹ فلیکس اس طرح میسنجر میں شوز اور سپوٹیفائی گانے شیئر کر سکتا ہو۔
جہاں تک بنک کا تعلق ہے اس کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔ ہو سکتا ہے یہ میسنجر میں رقم کی ترسیل کی وجہ ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیٹ فلیکس اور سپوٹیفائی دونوں کمپنیوں نے کہا ہے کہ وہ فیس بک کی طرف سےاس طرح کی اجازت دئیے جانے کے بارے میں بے خبر ہیں۔ رائل بنک آف کینیڈا نے بھی کبھی اس طرح سے صارفین کے ذاتی پیغامات تک رسائی حاصل کرنے کا انکار کر دیا ہے۔
فیس بک نے بظاہر ایپل کو بھی خصوصی اختیارات دئیے ہوئے ہیں، جن کی وجہ سے ایپل فیس بک صآرفین کے فون نمبر اور کیلنڈر کےا ندراج حاصل کرکے انہیں صارفین کی آئی او ایس ڈیوائس میں شامل کرسکتا ہے اور اسے صارف کو مطلع کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
ایپل کا بھی کہنا ہے کہ اسے فیس بک پر اپنے خصوصی اختیارات کا علم ہی نہیں۔ ایپل نے اپنے صارفین کو تسلی دی ہے کہ جو ڈیٹا ان کی ڈیوائس پر ڈاؤن لوڈ ہوتا ہے وہ ڈیوائس میں ہی رہتا ہے، کسی دوسرے شخص کو فراہم نہیں کیا جاتا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق فیس بک دیگر کمپنیوں کو مفت میں ڈیٹا فراہم نہیں کرتا بلکہ ان سے بھی ڈیٹا حاصل کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک نے ایمزون، یاہو اور ہواوے سے بھی ڈیٹا حاصل کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی مکمل رپورٹ یہاں کلک کر کے پڑھی جا سکتی ہے۔

تاریخ اشاعت : بدھ 19 دسمبر 2018

Share On Whatsapp