مصنوعی ذہانت بائیو میٹرک کو بے وقوف بنانے کے لیے جعلی فنگر پرنٹس تخلیق کر سکتی ہے
ہرانسان کی مکمل انگلی کے پرنٹس دوسروں کی انگلیوں سے مختلف ہوتے ہیں لیکن سمارٹ فون اور دیگر کئی طرح کی ڈیوائسز میں فنگر پرنٹ سکینر مکمل انگلی کو سکین نہیں کرتے بلکہ اپنے پاس ٹکڑوں میں محفوظ کیے گئے پرنٹس کو انگلی کے پرنٹس کو ملاتے ہیں۔ ٹکڑوں میں محفوظ کیے گئے پرنٹس کئی لوگوں کے ایک جیسے ہو سکتے ہیں۔
اسی کو مد نظر رکھ کر نیو یارک یونیورسٹی کے محققین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جعلی فنگر پرنٹ تخلیق کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ اس طریقے سے بائیومیٹرک سکینر اور انسانی آنکھ کو بھی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔
محققین کے مطابق ان کے سسٹم دی ڈیپ ماسٹر پرنٹس (DeepMasterPrints) نے ایک تجربے کے دوران 77 فیصد بار درستی سے اصل فنگر پرنٹس کی نقل کیں۔ان مصنوعی سنتھیٹک پرنٹس سے کسی سسٹم میں محفوظ کیے ہوئے بہت سے فنگرپرنٹس کو بائی پاس کیا جا سکتا ہے۔ یہ طریقہ ویسے ہی کام کرتا ہے جیسے ہیکر پاس ورڈ توڑنے کے لیے بروٹ فورس اٹیک کرتے ہیں۔
محققین نے انہی حقائق کو ذہن میں رکھتے ہوئے نیورل نیٹ ورک تخلیق کیا ہے۔ یہ نیورل نیٹ ورک بہت سے فنگر پرنٹس سے ایک ملتا جلتا پرنٹ بناتا ہے۔ اس نیورل نیٹ ورک کو حقیقی پرنٹس کے ڈیٹا سیٹ سے سکھایا جاتا ہے۔
ڈیپ ماسٹر پرنٹس نے اسی طریقے سے عام خصوصیات رکھنے والے فنگرپرنٹس کو استعمال کیا ہے۔ ان کے کام کرنے کے چانس کافی زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کے کام کے بعد کمپنیاں بائیومیٹرک سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گی۔
اسی کو مد نظر رکھ کر نیو یارک یونیورسٹی کے محققین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جعلی فنگر پرنٹ تخلیق کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ اس طریقے سے بائیومیٹرک سکینر اور انسانی آنکھ کو بھی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔
محققین کے مطابق ان کے سسٹم دی ڈیپ ماسٹر پرنٹس (DeepMasterPrints) نے ایک تجربے کے دوران 77 فیصد بار درستی سے اصل فنگر پرنٹس کی نقل کیں۔ان مصنوعی سنتھیٹک پرنٹس سے کسی سسٹم میں محفوظ کیے ہوئے بہت سے فنگرپرنٹس کو بائی پاس کیا جا سکتا ہے۔ یہ طریقہ ویسے ہی کام کرتا ہے جیسے ہیکر پاس ورڈ توڑنے کے لیے بروٹ فورس اٹیک کرتے ہیں۔
محققین نے انہی حقائق کو ذہن میں رکھتے ہوئے نیورل نیٹ ورک تخلیق کیا ہے۔ یہ نیورل نیٹ ورک بہت سے فنگر پرنٹس سے ایک ملتا جلتا پرنٹ بناتا ہے۔ اس نیورل نیٹ ورک کو حقیقی پرنٹس کے ڈیٹا سیٹ سے سکھایا جاتا ہے۔
ڈیپ ماسٹر پرنٹس نے اسی طریقے سے عام خصوصیات رکھنے والے فنگرپرنٹس کو استعمال کیا ہے۔ ان کے کام کرنے کے چانس کافی زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کے کام کے بعد کمپنیاں بائیومیٹرک سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گی۔
تاریخ اشاعت : پیر 19 نومبر 2018