Apple and Samsung punished for slowing down old smartphones

ایپل اور سام سنگ کو پرانے موبائل سست کرنے کی سزا مل گئی

ایپل اور سام سنگ کو معلوم ہو گیا ہے کہ صارفین کے سمارٹ فون میں بہتر سافٹ وئیر اپ ڈیٹس  نہ بھیجنے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔
اٹلی کے اے جی سی ایم اینٹی ٹرسٹ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ کمپنیاں ااینڈروئیڈ اور آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے جو سافٹ وئیر اپ ڈیٹس جاری کرتی ہیں، ان سے ڈیوائسز کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ لیکن یہی سافٹ وئیر اپ ڈیٹس موبائل کو سست بھی کر سکتی ہیں۔ اے جی سی ایم کا کہنا ہے کہ ایپل اور سام سنگ دونوں ہی صارفین کو ایسی سافٹ وئیر اپ ڈیٹس بھیج رہے تھے، جس سے ان کا سمارٹ فون سست ہو رہاتھا۔
اسی وجہ سے ایپل کو 10 ملین یورو یا 11.4 ملین ڈالر اور سام سنگ کو 5 ملین یورو یا 5.7 ملین ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی حکومتی ادارے نے کسی کمپنی کو سافٹ وئیر اپ ڈیٹس سے صارفین کی ڈیوائس کا ستیاناس کرتے ہوئے پکڑا ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایپل اور سام سنگ ایسا کیوں کر رہے تھے؟
ایپل کا مسئلہ تو ستمبر 2016 میں آئی فون 7 کے لیے آئی او ایس 10 ڈویلپ کرنے سے شروع ہوا۔ یہ آپریٹنگ سسٹم آئی فون 6، 6 ایس اور ایس سی صارفین کے لیے بھی جاری کیا گیا تھا۔
  اپ گریڈ کے بعد صارفین نے شکایت کی کہ ان کی ڈیوائسز اچانگ شٹ ڈاؤن ہو رہی ہیں۔ ایپل نے اس خرابی کو دور کرنے کے لیے جو اپ ڈیٹ جاری کیں، اس میں سی پی یو کی کارکردگی کو جان بوجھ کر کم کر دیا۔ مسئلہ پرانی بیٹریز کی وجہ سے سامنے آیا تھا۔ 2017 میں یہی مسئلہ آئی او ایس 11 کے وقت آئی فون 7 کے صارفین کو پیش آیا۔ اس وقت ایپل نے اعتراف کیا کہ وہ ماضی میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا کرتے رہے ہیں۔ ایپل نے صارفین کو 29 ڈالر کی بیٹری دے کر یہ مسئلہ حل کیا۔

سام سنگ کے ساتھ بھی گلیکسی نوٹ 4 کو اینڈروئیڈ 6 پر اپ ڈیٹ کرنے سے یہی مسئلہ ہوا۔ نوٹ 7 کی بار تو سام سنگ نے جان بوجھ کر ڈیوائسز کے سی پی یو کو محدود کیا۔
ایپل کے برعکس سام سنگ نے سی پی یو کی سپیڈ کم کرنے اعتراف نہیں کیا۔
عدالت میں صارفین کا موقف تھا کہ انہیں کمپنی نے اپ ڈیٹ کے نتیجے کے حوالے سے باخبر نہیں رکھا اور نہ ہی اپ ڈیٹ نہ کرنے یا پچھلے ورژن پر واپس جانے کا آپشن دیا۔ ایپل اور سام سنگ نے ایسا بیٹری کے کم خرچ ہونے کے لیے کیا تھا لیکن نئی بیٹری رکھنے والے صآرفین کی ڈیوائسز کے سی پی یو کی رفتار کو بھی محدود کر دیا گیا۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 26 اکتوبر 2018

Share On Whatsapp