Google and Facebook track us in secret even if you opt out of data collection

گوگل اور فیس بک ڈیٹا کنکشن کی عدم موجودگی میں بھی صارفین کی لوکیشن ٹریک کرتے ہیں

حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ پر سب سے بڑا مسئلہ پرائیویسی ہے۔ کیمبرج اینالیٹیکا کا سکینڈل سامنے آنے کے بعد تو صارفین میں اس حوالے سے آگاہی بڑھی ہے۔ فیس بک کی بھی کئی مہینوں سے سخت چھان بین ہو رہی ہے۔ صارفین کا خیال ہے کہ ان کی لوکیشن، ان کی دلچسپیاں اور گفتگو بہت زیادہ پرائیویٹ نہیں رہی۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ فیس بک اور گوگل صارفین کی معلومات کو انہیں اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس وجہ سے گوگل اور فیس بک کی صارفین کے ڈیٹا میں دلچسپی تو بنتی ہی ہے۔
اب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دونوں کمپنیاں دھوکے سے صارفین کا ڈیٹا جمع کر رہی ہیں۔ دونوں کمپنیاں ظاہر کرتی ہیں کہ انہوں نے لوکیشن کو غیر فعال کیا ہوا ہے لیکن خفیہ طور پر گوگل اور فیس بک دونوں ہی صارفین کا ڈیٹا جمع کر رہے ہوتے ہیں۔
فیس بک کے خلاف دائر ہونے والے ایک مقدمے کے عدالتی کاغذات سے پتا چلتا ہے کہ صارفین نے ایپ کی سیٹنگ میں لوکیشن ہسٹری کو غیر فعال بھی کیا ہو تو کمپنی صارفین کا ڈیٹا جمع کر رہی ہوتی ہے۔
کمپنی صارفین کو ظاہر کرتی ہے کہ یہ لوکیشن اندازے کی بنیاد پر حاصل کی گئی ہے اور اس کا ذریعہ صآرفین کا آئی پی ایڈریس اور لوکل وائی فائی ڈیٹا ہے۔ اگر آپ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ فیس بک آپ کا کونسا ڈیٹا جمع کرتا ہے تو یہ جاننا کچھ مشکل نہیں ہے۔ اس کے لیے Setteing پھر Download Your Information پر کلک کرنا پڑے گا۔ ڈاؤن لوڈ کیے گئے اس ڈیٹا میں موجود پوشیدہ فولڈرز سے پتا چل جاتا ہے کہ فیس بک آپ کا کونسا ڈیٹا جمع کر رہا ہے۔

اس مقدمے کے جواب میں فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ جو بھی ڈیٹا جمع کرتا ہے، اس کے بارے میں ”ڈیٹا پالیسی“ میں بیان کر دیا گیا ہے، اس لیے کمپنی پر مقدمے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
گوگل پر بھی اس حوالے سے ایک مقدمہ چل رہا ہے۔ گوگل صارفین جب Google Activity پیج سے اپنی Location History کو آف کرتے ہیں تو ایک پاپ اپ ظاہر ہوتا ہے، جس میں بتایا جاتا ہے کہ سیٹنگ کو ڈس ایبل کرنے سے آپ لوکیشن ہسٹری کے فوائد، جیسے مجوزہ راستہ وغیرہ، حاصل نہیں کر سکیں گے۔
اس سے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ گوگل آپ کی لوکیشن ہسٹری کا ڈیٹا جمع نہیں کرے گا لیکن جب آپ Activity Controls پر جائیں اور Web & App Activity سیکشن چیک کریں تو یہاں آپ کی موجودہ لوکیشن کی معلومات موجود ہوتیں ہیں۔ اس کے بعد آپ کو یہاں بھی لوکیشن ہسٹری کو کو ڈس ایبل کرنا پڑتا ہے۔
گوگل پر جو مقدمہ کیا گیا ہے، اس میں یہی الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک جگہ سے لوکیشن ہسٹری ڈس ایبل کرنے سے گوگل Web & App Activity سے لوکیشن کی معلومات جمع کرتا ہے۔ گوگل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ گوگل کی یہ حرکت کیلیفورنیا کے پرائیویسی کے قوانین کے خلاف ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعرات 25 اکتوبر 2018

Share On Whatsapp