Australians who wont unlock their phones could face 10 years in jail

جو اپنے فون کا لاک نہیں کھولے گا دس سال کے لیے جیل جائے گا

آسٹریلیوی حکومت کمپنیوں کو مجبور کرنا چاہتی ہے کہ وہ مشکوک مجرموں کے فون کا ڈیٹا حاصل کرنے میں اُن کی مدد کریں۔ اگر کمپنیاں فون کا لاک نہیں کھول سکیں تو انہیں بھاری جرمانہ ہوگا۔ اگر کسی مشکوک شخص نے اپنا فون نہ کھولا تو اسے دس سال کے لیے جیل بھیجا جا سکے گا۔
آسٹریلیا میں اسسٹنس اینڈ ایکسس بل(Assistance and Access Bill) اس ہفتے عوامی مشاورت کےلیے متعارف کرا دیا گیا ہے۔ اس بل سے ایسے لوگوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا جو اپنی فون پولیس کےمعائنے کے لیے نہیں انلاک کریں گے۔

آسٹریلیا کے موجود کرائمز ایکٹ کے تحت اپنا ڈیٹا پولیس کے حوالے نہ کرنے والے شخص کو 2 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ نئےمجوزہ قانون میں اس سزا کو بڑھا کر دس سال کر دیا گیا ہے۔
نئے بل میں ٹیلی کام کمپنیوں، کمیونی کیشن سروس پروائیڈرز، سمارٹ فون بنانے والے اداروں اور تھرڈ پارٹیز کو مشکوک مجرموں کا فون کھولنے کے لیے تعاون کرنے یا تعاون پر مجبور کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
نئے مجوزہ قانون کے تحت حکومت ٹیلی کام کمپنیوں کو حکم دے گی کہ وہ ڈی کرپشن کیز حکومت کےحوالے کرے۔
اگر ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس ڈی کرپشن کیز نہیں ہونگی تو حکومت انہیں حکم دے گی کہ وہ نئے سافٹ وئیر بنائے، جن سے مشکوک صارف کا فون کھولا جا سکے۔
حکومت کے وضاحتی نوٹ میں بیان کیا گیاہے کہ اس نئے قانون سے فون بنانے والی کمپنیاں حکومت  کو ڈیوائس کی تفصیلات دینے، ان میں حکومتی سافٹ وئیر انسٹال کرنے اور اپنا سسٹم تیار کرنے میں ایجنسیوں کی مدد کرنے پر مجبورکر سکیں گی ۔ الغرض اس قانون سے  کمپنیوں کو مشکوک مجرموں کا ڈیٹا حاصل کرنے کےلیے ہر حوالے سے مجبور کیا جا سکے گا۔ جو کمپنیاں ایسا نہیں کریں گی، انہیں بھاری جرمانہ عائد کیا جائےگا۔ اس قانون کے مطابق حکومت کمپنیوں کو اپنی مصنوعات میں کوئی سقم چھوڑنے  یا پائے جانے والے سقم کو درست نہ کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 17 اگست 2018

Share On Whatsapp