چینی حکام نے منشیات کے عادی افراد کو ڈھونڈنے کے لیے سیوریج کا تجزیہ کرنا شروع کردیا
چینی حکومت نے منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران منشیات کے عادی افراد کی تلاش کے لیے سیوریج سے پیشاب اور فضلے کا تجزیہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
چین وہ پہلا ملک نہیں جو سیوریج کی مدد سے غیر قانونی منشیات کا ڈیٹا حاصل کر رہا ہے لیکن چین پہلی قانون کے نفاذ کے لیے اس ٹیکنیک کا استمال کررہا ہے۔ تاہم حکومت کے اس اقدام سے پرائیویسی اور شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے تحفظات سامنے آ سکتے ہیں۔
نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے شہر ژونگشان میں حکام نے سیوریج کے تجزیے سے ہی منشیات بنانے والی فیکٹری پکڑی تھی۔ اس کے علاوہ اور بہت سے کیسز میں حکام نے wastewater-based epidemiology یا WBE ٹیکنیک کے استعمال سے منشیات فروشوں کو پکڑ کر انہیں سزائیں دی ہیںَ۔
چینی حکام شہریوں پر نظر رکھنے کے لیے عوامی مقامات پر کیمروں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کیمروں، چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے شہریوں پر نطر رکھی جاتی ہے۔ اس کی مدد سے بہت سے مجرم بھی پکڑے گئے ہیں۔ سکولوں میں بچوں اور اساتذہ پر نظر رکھنے کے لیے کیمروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب حکومت کیمروں سے آگے بڑھ کر سیوریج کے پانی سے مجرموں تک پہنچ رہی ہے۔
تاریخ اشاعت : پیر 16 جولائی 2018