فیس بک مختلف کمپنیوں کو صارفین کی اجازت کے بغیر اُن کا ڈیٹا تک رسائی دیتا ہے۔ نئی رپورٹ
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فیس بک اپنے صارفین کی معلومات مختلف ڈیوائسز بنانے والی کمپنیوں، جیسے ایپل، سام سنگ اور ایمزون وغیرہ کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق فیس بک نے ہارڈ وئیر بنانے والی 60سے زیادہ کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت کمپنیوں کو کچھ فیچر،جیسے لائکس وغیرہ ، تک رسائی دی گئی تھی۔ فیس بک ان کمپنیوں کے لیے ایک اے پی آئی بناتا ، جس سے یہ کمپنیاں صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتیں۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں کے بعد کمپنیاں، جیسے ایپل اور سام سنگ، صارفین اور ان کے دوستوں کی ذاتی معلومات تک صارفین کی اجازت کے بغیر ہی رسائی رکھتی ہیں۔
اس حوالے سے کیے جانے والے ایک ٹسٹ میں پتا چلا کہ 2013 میں بلیک بیری ڈیوائس پر The Hub نامی ایپ ایک صارف کے 558 دوستوں اور کے مذہبی عقائد، سیاسی نظریات اور آنے والی تقریبات کا ڈیٹا حاصل کر نے کے قابل تھی۔اس کے علاوہ یہ ایپ اس صارف کے 294,258 دوستوں کے دوستوں کی شناختی معلومات حاصل کرنے کے قابل تھی۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فیس بک کی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری، 2011 میں فیس بک کی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ایف ٹی سی نے فیس بک پر صارفین کی معلومات ان کی مرضی کے بغیر شیئر نہ کرنے کی پابندی لگائی تھی۔ ایف ٹی سی کے ساتھ کیے ہوئے معاہدے کی ہر خلاف ورزی پر فیس بک کو 16000 ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایف ٹی سی کے ساتھ ہونے والے کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔فیس بک کا مزید کہنا تھا کہ وہ ماضی میں تھرڈ پارٹی ایپ ڈویلپر کے ساتھ فیس بک معلومات کنٹرول کے حوالے سے کسی حد تک اتفاق کرتے ہیں لیکن کمپنیوں کے لیے اے پی آئی بنانے کی خبروں سے اتفاق نہیں کرتے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ فیس بک کے شراکت دار اس کے صارفین کی معلومات استعمال نہیں کر سکتے تھے۔ یہ ،شراکت داری، ڈیوائسز میں فیس بک کے بہتر تجربہ فراہم کرنے کے لیے تھی۔
ایف ٹی سی اس سے پہلے کیمبرج اینالیٹیکا سیکنڈل سامنے آنے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات کررہا ہے۔
تاریخ اشاعت : پیر 4 جون 2018