Google collects 10 times more data than Facebook

گوگل فیس بک کی نسبت 10 گنا زیادہ ڈیٹا جمع کر کے زیادہ قیمت دینے والوں کو فروخت کر تا ہے

ساری دنیا کے صارفین کا پسندیدہ ترین سرچ انجن گوگل صارفین کی انٹرنیٹ لائف کے بارے میں  تقریباً تما م معلومات رکھتا ہے۔ گوگل کو پتا ہوتا ہے کہ صارفین کس ویب سائٹ کا وزٹ کر رہےہیں، اس وقت اُن کی لوکیشن کیا ہے  یا وہ کس طرف جا رہے ہیں۔  اس ڈیٹا میں صارفین کی ذاتی ای میلز، سرچ انجن ایکٹیویٹی، جی پی ایس سسٹم، میپس اور یوٹیوب کی معلومات شامل ہیں۔ گوگل کے پاس صارفین کے لاگ ان اور لاگ آؤٹ کا ٹائم تو ہوتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ گوگل کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صارفین کب اپنے کام پر جاتے ہیں اور کونسی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔

  گوگل ایسی تمام معلومات کو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے محفوظ  کر رہا ہے۔
گوگل صرف ایک سال میں ایک صارف کا اتنا ڈیٹا جمع کر لیتا ہے، جنہیں اگر اے فور پیپر پر پرنٹ کیا جائے تو ایک صارف کے  12 ماہ کے ڈیٹا کو پرنٹ کرنے کے لیے پانچ لاکھ صفحات کی ضرورت پڑے گی۔اس پرنٹ کیے ہوئے ڈیٹا کو اگر ایک جگہ اوپر نیچے رکھا جائے تو اس کی اونچائی 189 فٹ ہوگی۔ گوگل صرف دو ہفتوں میں ایک صارف  کا 20 ہزار پیجز پر مشتمل ڈیٹا جمع کرلیتا ہے۔

گوگل اس تمام ڈیٹا سے صارفین کی دلچسپی کے مطابق  اپنا اشتہاری پورٹ فولیو بناتا ہے اور پھر صارفین کو اُن کی دلچسپی کے مطابق اشتہارات دکھاتا ہے۔گوگل صارفین کی یہ تمام معلومات اشتہاری کمپینوں اور مختلف اداروں  کو اچھے خاصے معاوضےپر فروخت کرتا ہے۔
سابق لبرل ڈیموکریٹ لیڈر لارڈ ایش ڈاؤن  نے گوگل پر زور دیا ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا استعمال کرنے پر انہیں سالانہ فیس ادا کیا کرے۔

گوگل کے ترجمان نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے  بتایا کہ صارفین کی پرائیویسی اور سیکورٹی ان کے لیے سب سے اہم ہے، اسی لیے گوگل نے کئی سال کی محنت کے بعد My Account ٹول بنایا ہے۔ اس ٹول کی مدد سے صارفین اپنے  گوگل ڈیٹا کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور بہتر طور پر سمجھ سکتےہیں۔انہوں نے صارفین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سب صارفین کو مائی اکاؤنٹ کو ضرور چیک کرنا چاہیے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا سے   وہ  اُن کے لیے سہولیات کو بہتر بناتے ہیں۔

اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں جتنی بھی کمپیوٹر سٹؤریج ہے، اس کا 2.8 فیصد گوگل کے زیر استعمال ہے اور گوگل اس میں اپنے 3 ارب صارفین کا ڈیٹا رکھتا ہے۔ گوگل کے پاس فیس بک سے دس گنا زیادہ ڈیٹا ہے۔ فیس بک کو کیمرج اینالیٹیکا کے حادثے کی وجہ سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور مارک زکر برگ کو امریکی سینیٹ میں سوالات کے جوابات بھی دینا پڑے۔ اب گوگل کے حوالے یہ ڈیٹا فروخت کرنے کی رپورٹ سامنے آ گئی ہیں، دیکھتے ہیں گوگل کے ساتھ اس حوالے سے کیا ہوتا ہے۔

تاریخ اشاعت : جمعرات 26 اپریل 2018

Share On Whatsapp