فیس بک سے 50 ملین صارفین کا ڈیٹا چرائے جانے پر مارک زکر برگ نے خاموشی توڑ دی
ایک رپورٹ کے مطابق سیاسی مشاورتی فرم کیمرج اینالاٹیکا نے فیس بک سے 50 ملین صارفین کا ڈیٹا چرا کر سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کیا ہے۔ کمپنی نے یہ ڈیٹا امریکی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کو بھی کامیاب بنانے کے لیے استعمال کیا تھا۔
کیمرج اینالاٹیکا فیس بک سے صارفین کا ڈیٹا ہتھیانے کے لیے ایک ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کیں۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر الیگزیندر کوگن نے صارفین کے لیے ایک سوال نامے پر مشتمل "thisisyourdigitallife" نامی ایپ متعارف کروائی۔
فیس بک کو 2015 میں جب کیمرج اینالاٹیکا کی اس واردات کا پتا چلا تو انہوں نے اس کمپنی کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی منسوخ کر دی اور کمپنی سے صارفین کا ڈیٹا تلف کرنے کا کہا لیکن کمپنی نے اسے ضائع نہیں کیا۔ اس ڈیٹا کو بعد میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔صارفین کے ڈیٹا کی چوری کے بعد فیس بک کے شیئر کی قیمت گر گئی اور کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
اپ ڈیٹ:
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اس حوالے سے ایک طویل بیان جاری کیا ہے۔ مارک زکربرگ نے اگرچہ اس واقعے پر معافی تو نہیں مانگی لیکن یہ تسلیم کیا ہے کہ ویب سائٹ اُن کی ذمہ داری تھی۔ مارک زکر برگ نے خوشخبر ی سنائی کہ کیمرج اینالاٹیکا جو ڈیٹا 2013 میں چرایا تھا، اسے ضائع کر دیا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے صارفین کا ڈیٹا کھنگالنے والی کمپنیوں کا دوبارہ ریویو کیا جائے گا۔ 2014 میں فیس بک نے اس حوالے سے اپنی بپالیسی بدل دی تھی۔مارک زکر برگ نے بتایا کہ اگلے ماہ وہ ایک ایسا ٹول متعارف کرائیں گے، جس سے صارفین کو معلوم ہوجائے گا کہ کس کس کمپنی کے پاس اُن کا کونسا ڈیٹا موجود ہے۔اس اعلان کے بعد فیس بک کے شیئر کی مالیت پھر سے بڑھ کر 169.39 ڈالر ہوگئی ہے۔
تاریخ اشاعت : بدھ 21 مارچ 2018