This Tree In Germany Has Been Helping People Find Love For Over A Century

جرمنی محبوب کی تلاش میں مدد دینے والا 100 سال سے زائد پرانا درخت، جسے سب دلہا درخت کہتے ہیں

جرمن میں ا یوتین شہر  سے باہر ایک 500 سال پرانا  درخت ہے جسے "دلہوں کا شاہ بلوط" کہا جاتا ہے۔اس درخت کا اپنا ایک پوسٹل ایڈریس ہے جس پر 40 کے قریب خطوط روزانہ موصول ہوتے ہیں۔یہ خطوط دنیا بھر سے محبت کے متوالے صرف اس امید پر لکھ کے بھیجتے ہیں کہ شاید کوئی انہیں پڑھے گا اور انہیں واپس جواب دینا پسند کرے گا۔
موجودہ دور میں جوڑوں کو ملوانے والی ایپس اور سروسز کی بہتات ہے ۔

شاید آپ کو لگے کہ یہ خطوط لکھنا ، بھیجنا اور پھر اپنی نامعلوم محبت کے انتظار میں رہنا ایک فرسودہ یا غیر مؤثر طریقہ ہے لیکن اس میں ایسی کشش ہے کہ آج 100 سال سے زائد عرصہ گزرنے پر بھی اس درخت کی مقبولیت جوں کی توں قائم ہے۔ اس کے پس پردہ ایک افسانوی سی محبت کی داستان موجود ہے۔ 1890 میں مینا نامی مقامی لڑکی چاکلیٹ فروش ول ہیلم کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔
لیکن اس کے باپ نے اس رشتے کی مخالفت کی۔  ان دونوں نے قطع تعلقی اختیار کرنے کے بجائے سب سے چھپ چھپا کر ایک دوسرے کو خط لکھنے شروع کیے جو کہ اس شاہ بلوط کے درخت میں ایک سوراخ میں ڈال دیے جاتے۔ تقریباً ایک سال بعد مینا کے باپ کو ان کے رابطے کا پتہ چلا تو اس نے انہیں سزا دینے کے بجائے ایک دوسرے سے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔ مقامی قصہ گو افراد کے مطابق 2 جون 1891 کو اس جوڑے نے شاہ بلوط کے درخت کی شاخوں تلے اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔
اس طرح یہ درخت ایک یادگار اور افسانوی سی محبت کا گواہ ٹھہرا اور اسے جرمن زبان میں 'Bräutigamseiche' یعنی 'دلہوں کا شاہ بلوط' نام دیا گیا۔
اس جوڑے کی کہانی ا یوتین اور اس کے گردونواح میں پھیلی تو لوگوں نے اپنی محبتوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے انوکھا طریقہ نکال لیا کہ خط لکھ کر درخت کے سوراخ میں ڈال دیتے۔ درخت اتنا مقبول ہوگیا کہ 1927 میں ڈوئچے  ڈاک سروس نے اس درخت کا پتہ اور پوسٹل کوڈ مقرر کردیا جس سے جرمنی کے علاوہ بیرون ملک سے بھی کسی کو بھی یہاں اپنے خطوط بھیجنے کی سہولت میسر آ گئی۔
ڈوئچے  پوسٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ "یہاں سال بھر میں تقریباً 1000 خطوط موصول ہوتے ہیں  جن میں زیادہ تر موسم گرما میں بھیجے جاتے ہیں۔انہوں نےبتایا کہ شاید ان دنوں ہر شخص محبت میں مبتلا ہونا چاہتا ہے۔"
 کیا "دلہوں کا شاہ بلوط" واقعی "کام" دکھاتا ہے؟ اس سلسلے میں بی بی سیکا کہنا ہے کہ یہ درخت کم از کم 100 شادیوں اور بہت سی محبتوں کا ذمہ دار ہے۔جس کی تصدیق گزشتہ بیس سال سے اس درخت کے ڈاکیے کارل ہنز مارٹنز سے بھی کی جاسکتی ہے۔ اس درخت کے بارے میں جرمن ٹیلی ویژن پر پروگرام بھی نشر ہوا جس کے بعد  مارٹنز نامی شخص کو ہیمبرگ کی خاتون کی طرف سے ذاتی خط "دلہوں کے شاہ بلوط" کے ذریعے موصول ہوا۔ دونوں کا رابطہ ہوا جو شادی پر اختتام پذیر ہوا۔

تاریخ اشاعت : اتوار 4 مارچ 2018

This Tree In Germany Has Been Helping People Find Love For Over A Century
Share On Whatsapp