جرمنی محبوب کی تلاش میں مدد دینے والا 100 سال سے زائد پرانا درخت، جسے سب دلہا درخت کہتے ہیں
جرمن میں ا یوتین شہر سے باہر ایک 500 سال پرانا درخت ہے جسے "دلہوں کا شاہ بلوط" کہا جاتا ہے۔اس درخت کا اپنا ایک پوسٹل ایڈریس ہے جس پر 40 کے قریب خطوط روزانہ موصول ہوتے ہیں۔یہ خطوط دنیا بھر سے محبت کے متوالے صرف اس امید پر لکھ کے بھیجتے ہیں کہ شاید کوئی انہیں پڑھے گا اور انہیں واپس جواب دینا پسند کرے گا۔
موجودہ دور میں جوڑوں کو ملوانے والی ایپس اور سروسز کی بہتات ہے ۔
اس جوڑے کی کہانی ا یوتین اور اس کے گردونواح میں پھیلی تو لوگوں نے اپنی محبتوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے انوکھا طریقہ نکال لیا کہ خط لکھ کر درخت کے سوراخ میں ڈال دیتے۔ درخت اتنا مقبول ہوگیا کہ 1927 میں ڈوئچے ڈاک سروس نے اس درخت کا پتہ اور پوسٹل کوڈ مقرر کردیا جس سے جرمنی کے علاوہ بیرون ملک سے بھی کسی کو بھی یہاں اپنے خطوط بھیجنے کی سہولت میسر آ گئی۔ ڈوئچے پوسٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ "یہاں سال بھر میں تقریباً 1000 خطوط موصول ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر موسم گرما میں بھیجے جاتے ہیں۔انہوں نےبتایا کہ شاید ان دنوں ہر شخص محبت میں مبتلا ہونا چاہتا ہے۔"
کیا "دلہوں کا شاہ بلوط" واقعی "کام" دکھاتا ہے؟ اس سلسلے میں بی بی سیکا کہنا ہے کہ یہ درخت کم از کم 100 شادیوں اور بہت سی محبتوں کا ذمہ دار ہے۔جس کی تصدیق گزشتہ بیس سال سے اس درخت کے ڈاکیے کارل ہنز مارٹنز سے بھی کی جاسکتی ہے۔ اس درخت کے بارے میں جرمن ٹیلی ویژن پر پروگرام بھی نشر ہوا جس کے بعد مارٹنز نامی شخص کو ہیمبرگ کی خاتون کی طرف سے ذاتی خط "دلہوں کے شاہ بلوط" کے ذریعے موصول ہوا۔ دونوں کا رابطہ ہوا جو شادی پر اختتام پذیر ہوا۔
تاریخ اشاعت : اتوار 4 مارچ 2018