بس کنڈکٹر کو کبوتر سے کرایہ نہ لینے پر جرمانہ کی سزا کا سامنا کرنا پڑا
دنیا میں بہت سے ملکوں میں کچھ عجیب و غریب قوانین ہوتے ہیں۔ انڈیا بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے۔ تاہم ان قوانین کے نتیجے میں بعض اوقات کچھ مضحکہ خیز واقعات پیش آجاتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ کچھ عرصہ پہلے پیش آیا۔ایک شب 44 سالہ بس کنڈکٹر لمبے سفر کے بعد اپنی سیٹ پر بیٹھا آرام کر رہا تھا۔ اس کی سرکاری بس شہر ہروڑ کو قبائلی علاقہ الاوادی سے ملانے کا واحد ذریعہ تھی۔
ایک انسپکٹر نے ٹکٹس کی پڑتال کرتے ہوئے ایک مسافر پر خصوصی توجہ دی۔ 45 سالہ شخص نشے کی حالت میں دکھائی دیتا تھا اور ہاتھوں میں کبوتر تھامے ہوئے تھا۔ وہ شخص کبوتر سے اونچی آواز میں باتیں کر رہا تھا جبکہ کبوتر ،ظاہر ہے اسے جواب نہ دے سکتا تھا۔ اس انسپکٹر نے کنڈکٹر سے شرابی کے ٹکٹ کی بجائے پوچھا کہ کیا اس کبوتر کے پاس بس میں سفر کرنے کا ٹکٹ موجود ہے؟
کنڈکٹر نے واضح کیا کہ اسے اس کبوتر کی وجہ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ وہ شرابی شخص اس کبوتر کے ہمراہ بس میں سوار نہیں ہوا تھا۔ یہ تو بس کی کھڑکی میں کبوتر کے بیٹھنے پر اس شخص نے اسے پکڑ لیا تھا۔ انسپکٹر نے اس کہانی پر یقین نہ کیا اور ایک دفتری اصول کا حوالہ دیا جس کے مطابق اگر کوئی مسافر 30 کبوتروں کے ہمراہ سفر کرتا ہے تو اسے کرایے کا چوتھائی حصہ ادا کرنا ہوگا۔بس کنڈکٹر نے کہا کہ یہ اصول صرف ایک کبوتر کو ساتھ لے جانے پر لاگو نہیں کیا جاسکتا۔
اس کے باوجود بھی اس انسپکٹر نے تامل ناڈو اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے خلاف شکایت لکھ دی ۔اس کے علاوہ کبوتر سے کرایہ نہ لینے پر کنڈکٹر کو جرمانہ بھی کر دیا۔
ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ کبوتروں کو بس میں سفر کرنے سے روکنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
تاریخ اشاعت : ہفتہ 23 دسمبر 2017