
لافانی جیلی فش۔ واحد معلوم مخلوق جو ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہے
بحیرہ روم میں پائی جانے والی جیلی فش کی ایک چھوٹی سی نسل کا نام Turritopsis dohrnii ہے۔ اس جیلی فش کو لافانی جیلی فش بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی یہ جیلی فش حیاتیاتی طور پر کبھی نہیں مرتی لیکن اسے قتل کر کے ختم کیا جا سکتا ہے۔
اس جیلی فش میں کچھ ایسی صلاحیتیں ہیں، جن سے یہ بڑھاپے میں خود کو بچے میں بدل سکتی ہیں۔
انسان شروع سے ہی لافانی زندگی کا راز جاننے کی جستجو میں ہے۔
اس وقت تمام جیلی فش دو حالتوں میں پائی جاتی ہے۔ پالپ (polyp) حالت اور میڈوسا (medusa) حالت۔ تمام جیلی فش پالپ حالت سے میڈوسا حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں، اس کے بعد مر جاتی ہیں۔ لیکن Turritopsis dohrnii واحد جیلی فش ہے جو پالپ سے میڈوسا حالت میں آتی ہے اور جب مرنے لگتی ہے یا ایسے حالات بنتے ہیں جن سے یہ مر سکتی ہے تو یہ میڈوسا سے پالپ حالت میں چلی جاتی ہے۔ اس طرح یہ زندگی کا چکر چلتا رہا ہے۔ اس عمل کو transdifferentiation کہا جاتا ہے، جس میں میچو سیلز دوسرے میچوز سیلز میں بدل جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جیلی فش مرنے کی بجائے قطروں میں بدلتے ہیں اور اس کے تین دن بعد پالپ میں بدل جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پالپ سے میڈوسا حالت میں آنے والی جیلی فیش جنیاتی طور پر اصل جیسی ہوتی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی چوزہ خود کو انڈے میں بدل لے۔
Turritopsis dohrnii میں لافانیت ویسی نہیں جیسا انسان سوچتے ہیں لیکن تیکنیکی طور پر یہ کبھی نہیں مرتی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جیلی فش میڈوسا سے پالپ میں اس وقت بدلتی ہے جب یہ زخمی ہو، فاقہ زدہ ہو یا پانی کا درجہ حرارت تبدیل ہو رہا ہو۔
تاریخ اشاعت : جمعرات 25 جولائی 2019