Artist Uses 100,000 Banned Books To Build A Full-Size Parthenon At Historic Nazi Book Burning Site

نازیوں نے جس جگہ کتابیں جلائیں، آرٹسٹ نے ایک لاکھ پابندی لگی کتابوں سے وہاں مندر بنا دیا

ارجنٹائن کی آرٹسٹ 74 سالہ مارتھا منوجن نے پابندی لگی ہوئی ایک لاکھ کتابوں سے  یونانی پارتھی نون (قدیم یونان میں عقل و دانش  کی دیوی ایتھنا کا مندر)  کی نقل میں  ایک عمارت بنا دی ہے۔
کتابوں کا یہ پارتھی نون  جرمنی کے شہر کاسل میں بنایا گیا ہے۔ یہ  ڈاکومنٹا 14 آرٹ فیسٹیول کا حصہ ہے۔ کاسل یونیورسٹی کے طلباء کی مدد سے مارتھا نے دنیا کے مختلف ممالک میں پابندی لگی ہوئی 170 کتابوں کی ایک لاکھ کاپیوں سے اس عمارت کو مکمل کیا ہے۔

عمارت کی تعمیر میں پلاسٹک شیٹ اور سٹیل کو بھی استعمال کیا گیاہے۔
ہوسکتا ہے کہ ان پابندی لگی کتابوں میں ایڈولف ہٹلر کی Mein Kampf نہیں ہوگی۔
نازی کتابوں کی سنسر شپ کے حوالے سے کافی سخت تھے۔ مارتھا نے یہ پارتھی نون عین اس جگہ بنایا ہے جہاں 1933 میں 2000 کتابوں کو جلایا تھا۔

تاریخ اشاعت : جمعہ 7 جولائی 2017

Artist Uses 100,000 Banned Books To Build A Full-Size Parthenon At Historic Nazi Book Burning Site
Share On Whatsapp