نیشنل ٹیسٹنگ سروس کرپشن کا گڑھ بن چکا ، فی الفور پابندی عائد کی جائے ،پی اے سی نے حکومت سے سفارش کردی

, این ٹی ایس مافیا ہے جس کے ہاتھ میں جوانوں کا مستقبل نہیں دے سکتے , کامسیٹس یونیورسٹی انتظامیہ نے اٹلی کے قومی دن کے نام پر لاکھوں روپے اڑادئیے ،سابق وی سی کامسیٹس یونیورسٹی کروڑوں کی کرپشن کرکے امریکہ بھاگ گیا , کمیٹی کا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ریڈوارنٹ جاری کرکے واپس لانے کا حکم , چاروں صوبوں میں نئی ٹیسٹنگ سروس قائم کرنے کی سفارش

اسلام آباد : پبلک اکائونٹس کمیٹی نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس پر فی الفور پابندی عائد کی جائے کیونکہ این ٹی ایس کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے ہم کسی صورت میں قوم کے نوجوانوں کا مستقبل این ٹی ایس مافیا کے ہوالے نہیں کر سکتے۔ پی اے سی میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کامسیٹس یونیورسٹی کا سابق وی سی ہارون رشید جعلی ڈگری ہولڈر تھا جو قوم کو کروڑوں روپے کا چونا لگا کر امریکہ میں بھاگ گیا ہے پی اے سی نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ بھگوڑے ملزم کو امریکہ سے واپس لائے۔
پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مالی سال 2016-17 ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں محمود خان اچکزئی ‘ راجہ جاوید اخلاص‘ چوہدری پرویز الٰہی ‘ سردار غلام مصطفے شاہ ‘ شاہدہ اختر علی ‘ صاحبزادہ نزیر سلطان، اعظم سواتی نے شرکت کی۔ اجلاس میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ این ٹی ایس حکام نے پیشکش کی ہے کہ این ٹی ایس معاملات کو کھولنے کی بجائے آپ کے طلباء کے ٹیسٹ پاس کروالیں اور مرضی کے نمبرات بھی حاصل کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے یہ پیشکش مسترد کردی اور ادارہ سے کرپشن ختم کرنے کا تہیہ کرلیا ہے۔
اجلاس میں سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ این ٹی ایس حکام اپنے مالی حسابات کا آڈٹ کرانے پر راضی بھی نہیں ہیں جس پر پی اے سی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ این ٹی ایس کا پورا ریکارڈ قبضہ میں لے لیں اور محکمانہ انکوائری شروع کریں تاکہ قوم کے بچوں کا مستقبل اس مافیا سے محفوظ بنا سکیں۔ این ٹی ایس وہ ادارہ ہے جو سرکاری ملازمت کے حصول کے درخواست گزاروں سے ٹیسٹ لیتا ہے تاہم اس ادارہ کا سابقہ سربراہ ہارون رشید خود جعلی ڈگری ہولڈر تھا اور کروڑوں روپے کی کرپشن کرکے امریکہ بھاگ چکا ہے جس کے خلاف کرپشن مقدمات ایف آئی اے کے پاس زیر تفتیش ہیں۔
سرکاری حکام نے بتایا کہ این ٹی ایس کی موجودہ انتظامیہ میں بھی کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں اور متعدد افسران کی ڈگریاں جعلی بھی ہوسکتی ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چاروں صوبوں کی علیحدہ علیحدہ ٹیسٹنگ اتھارٹیز بن چکی ہیں تاہم چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیٹی خود امیدواروں سے ٹیسٹ لیں جبکہ طلباء سے ٹیسٹ لینے کی ذمہ داری متعلقہ یونویرسٹیوںکی انتظامیہ کو دی جائے پی اے سی نے ڈی جی ․فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کو حکم دیا کہ ہارون رشید کو امریکہ سے واپس لانے کیلئے ریڈ وارنٹ جاری کریں تاکہ ان سے لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جاسکے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ ہارون رشید ابتداء میں کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس کا انچارج تھا بطور وزیر میں نے اس کو غیر اخلاقی حرکات پر ملازمت سے نکالا تاہم پھر اس نے این ٹی ایس کا سربراہ بن گیا اور قوم کے غریب بچوں کے مستقبل سے کھیل کر کروڑوں روپے لوٹ کر اب باہر ملک بھاگ گیا ہے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اردو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہائوس رینٹ کے نام پراپنے ملازمین کو غیر قانونی طور پر 37 کروڑ روپے جاری کئے تھے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اردو یونیورسٹی انتظامیہ نے نئے پلاٹ کی تعمیر کے نام رپ بھی 21 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی کر رکھی ہے کامسیٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی لاہور انتظامیہ نے بھی طلباء سے ڈگری کے نام پر پچاس کروڑ روپے اضافہ وصول کر چکی ہے جس کی اب اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے پی اے سی نے ہدایت کی کہ سکالر شپ کے نام پر 36 طلباء کا بیرون ملک بھاگ جانے کی تحقیقات کی جائیں اور ان کے ضامنوں سے 14 کروڑ روپے کی ریکوری کی جائے متعلقہ حکام نے بتایا کہ تین سکالروں سے ریکوری کرلی گئی ہے باقی 33 سکالروں کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں پی اے سی اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد انتطامیہ نے اپنے ملازمین کومیڈیکل الائونسز کے نامپر غیر قانونی طو رپر 16 کروڑ روپے ادا کئے تھے جس کو وزارت خزانہ سے ریگولرائز کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اٹلی کے قومی دن پر کامسیٹ یونیورسٹی انتظامیہ نے 11 لاکھ روپے غیر قانونی طو رپر خرچ کئے جبکہ پاک چائنہ بزنس فورم کے نام پر کامسیٹس انتظامیہ نے 8 کروڑ روپے سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کرانے پر خرچ کئے ان اخراجات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے اس بھاری مالی بدعنوانی میں ایس ایم جنید اور ہارون رشید بڑے ملزم قرار دیئے گئے ہین اجلاس میں علامہ اقبال یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بھی ملازمین کو غیر قانونی طریقہ سے سات کروڑ ستر لاکھ ادائیگی کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا اور تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ’۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کامسیٹس انتظامیہ نے 65 افراد کو کنسلٹنٹ بھرتی کیا گیا ہے جن پر سات کروڑ انیس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

تاریخ اشاعت : منگل 17 اپریل 2018

Share On Whatsapp