نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی نہیں ‘ہائی کورٹ نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا-سپریم کورٹ

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی نہیں اور کل میڈیا پر نشر ہونے والی خبر غلط ہے۔منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،قائم مقام چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ اور ججزکے خلاف تقاریر پیمرا کوروکنے کا حکم جاری کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہے، عدالت نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا، یہ کیا ہوا پیمرا اور عدلیہ کو گالیاں نکالنا شروع کردیں، روز گالیاں نکالی جاتی ہیں ،عدلیہ کو خواتین نے آکر گالیاں دی، سپریم کورٹ کے دروازے پر آکر گالیاں دی گئیں، میں 3 دن سے ان واقعات کا پتہ کرارہا ہوں، خواتین کو کون سپریم کورٹ لیکر آیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب ایک اور حملہ ہوگیا، ہمیں ریاست کی طرف سے کسی سیکورٹی تحفظ کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہماراتحفظ کرے گی، خبر کو ٹوئسٹ کرکے چلایا گیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا، پیمرانے آج تک آرٹیکل 19 کے تحت کیا کیاہے، پیمرا عرصے سے معاملات کوطول دے رہا ہے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو آف ایئر کرنے کا حکم دیا ہے اور اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں آرٹیکل 19 کے تحت عدلیہ کے خلاف تقاریر روکنے کا حکم دیا اور پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں کو نمٹانے کاحکم دیا، ہائیکورٹ آرڈر میں نواز شریف اور مریم نواز تقاریر پر پابندی کاحکم نہیں دیاگیا، اخبارات میں شائع خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، جھوٹ بول کر عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے، نوازشریف، مریم نواز نے جوتقریر کرنی ہے یہاں آکر کریں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بغیر آرڈر پڑھے کل سے ڈھول بجایاجارہاہے، انہیں چاہئے کہ انگلش کااستاد بھی رکھ لیں، عدالت نے حکم کچھ اور جاری کیا رپورٹنگ کچھ اور ہوتی رہی، کسی نے منظم طریقے سے یہ سب کچھ کیا ہے، پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے، جس نے غلط خبر دی سورس پتہ چلنا چاہیے، کیا ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کون اس معاملے کی تحقیقات کرے گا، کس نے یہ خبر بناکرمیڈیاکو دی، کس نے اصل خبرکو تبدیل کروایا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی طرف سے وہ وکیل پیش ہوا جو نواز شریف کا وکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کریں گے، آج آپکا لائسنس معطل کرتے ہیں، کیا آپکا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراﺅ نہیں ہے، نون لیگ کی طرف سے بھی آپ پیش ہوئے، ٹی وی پر آپ تبصرے کرتے ہیں۔سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے پیمرا کی طرف سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا،سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

تاریخ اشاعت : منگل 17 اپریل 2018

Share On Whatsapp