Luxury Village In China Remains Deserted As Villagers Fight Over Who Should Own One Or Two Villas

چین کا لگژری گاؤں ابھی تک خالی ہے۔ مفت ملنے والے بنگلوں پر دیہاتیوں کا دو دو بنگلے لینے کے لیے جھگڑا

چین میں کھرب پتی شخص نے اپنے آبائی گاؤں میں لگژری گھر تعمیر کروا دیے لیکن تاحال وہ خالی ہیں۔ کیونکہ دیہاتی افراد کا ایک سے زائد بنگلوں کی ملکیت کے بارے میں تنازع کھڑا ہوگیا۔
پانچ سال قبل مشروبات کی ایک کمپنی  کے بانی اور چیئرمین، چین شینگ، نے چینی صوبہ گوانگڈونگ کے  گاؤں گوانہو میں 200 ملین یوان (31.9 ملین ڈالر)  کی لاگت سے 258 لگژری ولاز تعمیر کروائے. یہ ولاز حکام کی فراہم کی گئی زمین پر بنائے گئے ہیں۔

ہر ایک ولا 280 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ہر تین منزلہ  ولا میں 5 بیڈرومز، دو استقبالیہ کے کمرے،  ایک گیراج اور ایک چھوٹا سا باغ موجود ہے۔اس نئے گاؤں میں ایک چھوٹی سی ندی کے علاوہ کئی چھوٹے پل، باسکٹ بال اور بیڈمنٹن کورٹ یہاں تک کہ مختلف ثقافتی تقریبات کے انعقاد کے لیے عوامی سٹیج بھی موجود ہے۔ باوجود اس کے کہ گزشتہ برس یہاں کی ہر چیز اپنی تکمیل کو پہنچ چکی تھی، یہ جگہ تاحال ویران ہے۔
یقیناً اس کی وجہ لوگوں کی رسائی سے دور قیمت تو ہرگز نہیں ہے بلکہ لالچ ہے کیونکہ یہ گھر تحفے کے طور پر ان دیہاتیوں میں تقسیم کیے جانے ہیں۔
2013 کی مردم شماری کے مطابق اس چھوٹے سے گاؤں کی آبادی 190 گھروں پر مشتمل تھی لیکن یہاں  68 اضافی ولا  بھی بنائے گئےتاکہ اس نئے گاؤں کی تعمیر مکمل ہونے سے پہلے کوئی یہاں آ کر آباد ہوتا ہے تو اس کے لیے بھی ایک نیا گھر موجود ہو۔
لیکن یہی ہمدردی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی۔
جیسے ہی نئے لگژری گاؤں کی تعمیر کا اعلان ہوا، گوانہو میں موجود لوگوں کا اس بات پر جھگڑا شروع ہوگیا کہ کون ایک یا ایک سے زیادہ نئے گھروں کا مالک ہوگا۔ کچھ خاندانوں کا کہنا ہے کہ اپنی بڑھتی ہوئی تعداد یا مستقبل میں بچوں کی شادی کی صورت میں انہیں ایک الگ گھر کی ضرورت پیش آئے گی لہٰذا وہ ایک سے زائد گھروں کی ملکیت کا حق رکھتے ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید ابتر ہو گئی جب گاؤں کی تعمیر کے سلسلے میں دوسری جگہ منتقل ہونے والے دیہاتی اچانک واپس آ گئے اور گھروں پر حق جتانا شروع کر دیا۔
چین شینگ نے ایک اخبار کو بتایا کہ وہ لوگوں کے رویوں سے  ناامید ہوچکا ہے، چین شینگ نے ای وجہ سے گزشتہ دو سالوں سے گاؤں کا چکر نہیں لگایا کیونکہ وہ اپنے خلوص اور سخاوت کے باوجود لوگوں کے بے جا مطالبات سے تنگ آ چکا ہے۔

ان مفت گھروں کی فراہمی کے علاوہ چین شینگ نے ایک بار اس نئے گاؤں سے ملحقہ علاقے میں ایک بہت بڑا جانوروں کا  فارم اور لیچی کے باغات بنانے کا عندیہ بھی ظاہر کیا تھا جس سے سوسائٹی کے افراد کے لیے نوکری کے کم ازکم 100 نئے مواقع پیدا ہوتے۔ فارم سے حاصل کردہ گوشت کی کھپت کے لیے اس کی ملکیتی گوشت تیار کرنے والی فیکٹری ایک بڑی مارکیٹ ثابت ہوتی۔
تاہم دیہاتی افراد کے لالچی رویوں نے فی الحال ان منصوبوں پر عمل درآمد کو روک دیا ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق  گاؤں کی کمیٹی جلد ہی ان تنازعات کو حل کرانے کی کوشش کرے گی۔ جبکہ لگژری گاؤں کی صورتحال یہ ہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر ان گھروں کی 10 کھڑکیاں پتھر لگنے سے ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔ گاؤں کے لالچی افراد نے ان مکانات پر سنگ باری اپنا ٹارگٹ بنا لیا ہے۔

تاریخ اشاعت : ہفتہ 7 اپریل 2018

Luxury Village In China Remains Deserted As Villagers Fight Over Who Should Own One Or Two Villas
Share On Whatsapp